ریاست اتر پردیش کے بریلی رینج کے آئی جی رمیت شرما نے میٹنگ منعقد کرکے ’’اینٹی رومیو ٹیم‘‘ کو کچھ تجاویز دی ہیں۔ اس بار اینٹی رومیو ٹیم ’’باڈی وارن کیمرے‘‘ سے بھی لیس رہے گی۔
بریلی رینج کے آئی جی رمیت شرما نے پولیس لائن میں میٹنگ منعقد کرکے اینٹی رومیو اسکواڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کافی دنوں سے آن لائن کلاسز چل رہی تھیں۔ اب 23 اگست سے اسکول اور کالج کھولے جارہے ہیں۔ ایسے میں طالبات کی حفاظت کے پیش نظر اینٹی رومیو اسکواڈ کو مزید فعال بنانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کالج کھلنے اور چھٹی کے وقت یہ ٹیم اپنے پوائنٹ پر پہنچ کر ماحول کا جائزہ لے گی۔ ضلع میں کل 29 اینٹی رومیو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جس میں کل 121 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
میٹنگ کے دوران آئی جی رمیت شرما نے پولیس اہلکاروں سے کچھ سوالات بھی کیے۔ جس کے جواب میں زیادہ تر پولیس اہلکاروں نےکہا کہ وہ اس ٹیم میں نئے ہیں۔ اس کے بعد پولیس ٹیم کو پولیس ہیڈ کوارٹر اور حکومت اتر پردیش کی جانب سے وضع کی گئی ہدایات پڑھکر سنائی گئیں۔
آئی جی نے سبھی کو اینٹی رومیو ٹاسک کے بابت بھی تربیت دینے کے لیئے ایس ایس پی کو ہدایات جاری کیے۔
مزید پڑھیں: کیا کلیان سنگھ نے ناقابل فراموش کام انجام دیئے؟
واضح رہے کہ ضلع میں کل تین باڈی وارن کیمرے 29 اینٹی رومیو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
آئی جی رمیت شرما نے مزید بتایا کہ اینٹی رومیو ٹیم میں ایسے کسی پولیس اہلکار کو جگہ نہیں دی گئی ہے جو اسکواڈ میں کام کرنے کا خواہش مند نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسکواڈ میں اپنی مرضی سے کام نہ کرنے والے اہلکاروں کو ٹیم سے باہر کر دیا گیا ہے۔ کیونکہ ان کے مطابق ’’اس کام کو بوجھ سمجھ کر نہیں بلکہ ذمہ داری سمجھ کر کیا انجام دیا جائے گا، تب جاکر ہی کامیابی مل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں کی ٹیم میں تعیناتی سے قبل سابقہ ریکارڈ کو بھی دیکھا گیا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: کلیان سنگھ کی زندگی اور ان کا سیاسی سفر
آئی جی کے مطابق اس ٹیم کے اراکین کو ”باڈی وارن کیمرا“ بھی دیا جائےگا۔ یہ کیمرا پولیس اہلکار کے لباس میں پیوست رہے گا، اگر پولیس کسی مشتبہ شخص سے پوچھ گچھ کرتی ہے تو اُن دونوں کے مابین ہونے والی ساری بات رکارڈ ہو جائےگی۔ جس سے پولیس بھی خبردار رہےگی اور سامنے والا شخص بھی ادب و لحاظ کے ساتھ پولیس سے بات کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ باڈی وارن کیمرے کے سبب پولیس پر لگنے والے بدسلوکی کے الزامات کی شفافیت کے ساتھ تفتیش کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ سڑک پر غیر سماجی حرکت کرنے والے نوجوانوں کی تصویر بھی کیمرے میں قید ہوگی، جس میں فوٹو سمیت نوجوانوں کا ریکارڈ بھی رکھا جائے گا۔