بریلی میں خاندانِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کے اہم فرد اور کل ہند اتحاد ملّت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خاں نے وضاحت کی ہے کہ اُنہوں نے 7 جنوری کو ہندو دھرم سنسد کے برعکس احتحاجی مظاہرے کی اپنی اپیل واپس نہیں لی ہے۔ Maulana Tauqeer Raza Khan President Ittehad e Millat Council ۔ اُن کے طے تاریخ اور وقت پر شہر کے فضل الرحمٰن اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں 7 جنوری کو بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ Fazlur Rehman Islamia Inter College Bareilly۔
مولانا توقیر رضا خاں Maulana Tauqeer Raza Khan نے کہا ہے کہ ضلع بریلی میں شہر اور دیہی علاقے میں جمعہ کی نماز دوپہر ایک بجے ادا کی جائے گی۔ اس کے بعد تمام مسلمان شہر کے فضل الرحمٰن اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں جمع ہوں گے۔ یہاں مولانا توقیر رضا خاں کے قیادت میں ہندو دھرم سنسد Against Hindu Dharma Sansad Protest in Bareilly کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ غور طلب ہے کہ ہریدوار اور رائے پور میں منعقدہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض اور قابل مزمت الفاظ اور بیانات دیئے گئے تھے۔ جس میں تمام حدوں کا پامال کرتے ہوئے ملک میں بیس لاکھ مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کی منصوبہ بندی پر بھی اتفاق رائے قائم کی گئی۔
اس کے جواب میں کل ہند اتحاد ملّت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خاں نے انتباہ کیا ہے کہ شہر کے اسلامیہ انٹر کالج Islamia Inter College Bareilly کے میدان میں پہلے مرحلے میں بیس ہزار مسلمان جمع ہوں گے اور حکومت ہند کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی فوج، پولیس اور فرقہ پرست طاقتوں کو بھیج کر بیس ہزار مسلمانوں کی نسل کشی کرے۔ اُنہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کو اب نہ تو حکومت ہند پر اعتماد ہے اور نہ ہی ملک کی عدلیہ پر۔ انتظامیہ کی کارکردگی سے مسلمان پہلے ہی متفق نہیں ہے۔ لہذا، اب صرف ایک راستہ باقی ہے کہ ملک کو خانہ جنگی سے بچانے کے لیئے مسلمان خود اپنی قربانی دیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت ہند کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسد میں شامل غیر سماجی عناصر نام نہاد سادھوؤں پر سخت کارروائی کرے۔ لیکن، حکومت ہند کی کارکردگی اور وزیر اعظم کی خاموشی سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت، مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کا منصوبہ تیار کرنے والے دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
اگر یہی صورتِ حال رہی تو ملک کے حالات خانہ جنگی میں تبدیل ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگنے والا ہے۔ لہذا، ملک کے خانہ جنگی سے بچانے کے لیئے یہی واحد راستہ ہے کہ مسلمان خود آگے آئیں اور اپنی قربانی دینے کے لیئے تیار رہیں۔