ملی تنظیموں کی جانب سے کیے گئے اس مظاہرے کے دوران صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم ضلع انتظامیہ کو سونپا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ بل مذہبی منافرت پھیلانے والا ہے اور اقلیتوں بلخصوص مسلمانوں سے نفرت کی بنا پر لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا آئین کہتا ہے کہ سب کو برابری کی نظر سے دیکھو جبکہ بی جے پی کا شہریت ترمیمی بل کہتا ہے کہ سب کو بانٹ کر دیکھو۔
شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ پارلیمنٹ سے سڑک تک ملک کی عوام اس بل کے خلاف احتجاج کرتے نظر آ رہی ہے۔ رامپور کلیکٹریٹ پر آج ملی تنظیموں کے کارکنان نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے اس بل کو واپس لینے کی مانگ کی۔ مظاہرین نے کہا کہ کسی مخصوص فرقہ کو نشانہ بنانے والا یہ قانون ہمیں منظور نہیں ہے۔ سی اے بی کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی گئی۔
اس دوران تنظیم اتحاد ملت کے صدر فرحت علی شاہ جمالی نے ای ٹی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندو مسلم بھائی چارہ اور آپسی محبت کو ختم کرنے والا یہ بل ہمیں بالکل بھی منظور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی اکثریت اس بل کے خلاف ہے۔ حکومت کو پارلیمنٹ میں ایسے بل لانے سے باز آجانا چاہیے۔
تعلیم و تربیت ویلفیئر سوسائٹی کے صدر فیصل خاں لال نے کہا کہ بھارت کا آئین کہتا ہے کہ سب کو برابری کی نظر سے دیکھو جبکہ بی جے پی کا شہریت ترمیمی بل کہتا ہے کہ سب کو بانٹ کر دیکھو۔ انہوں نے کہا کہ رامپور کی عوام اس بل کی پرزور مذمت کرتی ہے۔
اس دوران صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم ضلع انتظامیہ کے ذریعہ ارسال کیا گیا۔ جس کو فیصل لالا وہاں پڑھ کر بھی سنایا۔
قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہونے والا متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی ملک بھر میں مخالفت ہو رہی ہے۔ وہیں جمعیت علماء ہند اور دیگر اپوزیشن نے سی اے بی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی بات کہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا سی اے بی مخالف جماعتیں اس بل کو آئین کا حصہ بننے سے روک سکنے میں کامیاب ہوتی ہیں یا نہیں۔