بریلی شہر کے سب سے قدیمی کُتُب خانہ بازار کے موتی پارک کے پاس گھنٹا گھر ہے۔ کلاک ٹاور کے نام سے بھی پہچانا جانے والا گھنٹٓا گھر سنہ 1975ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ مقصد تھا کہ شہر میں دیہی علاقے یا دیگر اضلاع سے آنے والے شہریوں کو وقت کی صحیح معلومات فراہم ہو سکے۔ بریلی میونسپل کارپوریشن کے ریکارڈ کے مطابق تعمیر ہونے کے بعد کچھ مہینے تک گھڑی نے وقت کی صحیح معلومات فراہم کرائی اور اُس کے بعد سوئیان تھم گئیں۔
اب جن سیوا ٹیم کے بانی پمّی خاں وارثی نے بریلی میونسپل کارپوریش سے مطالبہ کیا ہے کہ گھنٹا گھر کی عمارت کو سمارٹ سٹی کے منصوبہ میں شامل کرکے اس کی مرمت اور تزئین و آرائش کرائی جائے۔ کیوں کہ گھنٹا گھر شہر کے سب سے مصروف، مشہور و معروف بازار میں واقع ہے اور یہ شہر کی شناخت بھی قائم کرتا ہے۔ لہذا اس کی تزئین و آرائش کے کام کو سمارٹ سٹی منصوبہ کے تحت ہونے والے ترقیاتی کاموں کے پہلے مرحلے میں شامل کیا جانا چاہیے۔
شہر کے تاجروں کے مطابق سنہ 1975ء میں بریلی شہر کی سیٹ سے منتخب ہوئے اس وقت کے شہری ترقی وزیر رام سنگھ کھنّا نے گھنٹا گھر تعمیر کرایا تھا۔ یہاں خوبصورت فوّارے بھی لگائے گئے تھے۔ درخت اور پودے بھی لگے تھے۔ پارکنگ کا بھی معقول انتظام تھا اور گھڑی کی تیز آواز سے وقت کی صحیح معلومات فراہم ہوتی تھی۔
سنہ 1977ء میں اس عمارت میں ایک سائرن بھی لگا تھا۔ جس کی آواز سُن کر لوگوں کو رمضان میں سحری اور افطار کا وقت معلوم ہوتا تھا۔ رمضان میں سائرن بند ہونے کی صورت میں مقامی گھڑی ساز جاوید خان اس کی مرمت کرتے تھے اور پھر گھڑی کی سوئیاں وقت کی رفتار کے ساتھ چلنے لگتی تھیں۔
اب تقریباً تین دہائی سے بھی زائد وقت ہو گیا ہے کہ گھنٹا گھر کی سوئیاں تھم گئیں ہیں اور بریلی میونسپل کارپوریشن اس جانب توجہ نہیں دے رہا ہے۔ حالانکہ بہت سے شہریوں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گھنٹا گھر کی سوئیاں چل رہی ہیں یا تھم گئی ہیں لیکن شہر اپنی روانی میں ضرور چل رہا ہے۔ تین دہائی قبل تعمیر ہوئے گھنٹا گھر کی سوئیاں وقت بتانے کے لیے مرمت کا انتظار کر رہی ہیں تو عمارت اپنی تزئین و آرائش کو صحیح وقت کی منتظر ہے۔