حالانکہ ابتدائی طور پر آنے والے 50 طلباء کو تسلسل کے ساتھ داخلہ دے دیا گیا ہے۔ ایران اور امریکہ کے مابین جنگی تنازعہ کی فضا پیدا کی جا رہی ہے۔ اس کے برعکس ایرانی یعنی فارسی زبان سیکھنے کے تئیں بھارتی طلباء کی دلچسپی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے ہند-ایران پروگرام کے تحت ایران کی فارسی زبان کی تعلیم حاصل کرنے کے سبب 50 سیٹوں پر داخلہ لینے کے لیئے کل 280 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب سیٹوں کے برعکس کئی گُنا زیادہ طلبا نے داخلہ کے لیئے درخواست دیں۔ حالانکہ 'پہلے آو پہلے پاؤ' کہ طرز پر آنے والے 50 طلباء کو تسلسل کے بنیاد پر داخلہ دے دیا گیا۔
ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے ہند ایرانی سینٹر میں طلباء کا استقبال کیا گیا۔ اس سینٹر کے انچارج پروفیسر شیام بہاری لعل نے طلباء کو فارسی زبان میں کیریئر کے امکانات سے آگاہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہندی اوراردو کے ساتھ فارسی کا رشتہ کافی پرانا ہے۔ یہ تین زبانیں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں۔ اسی لئے تمام زبانوں کا مطالعہ کیا جانا چاہئے۔ سینٹر کے اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر محمد عمران نے بتایا کہ ان طلباء کا پہلا مرحلہ مئی 2020 میں مکمل ہوگا۔
اس کے بعد جون 2020 سے نئے طلباء کو داخلہ دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اگلے مرحلے کے لئے تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند طلباء کو بھی داخلہ دینے کا ایک آپشن موجود ہے۔ ایک برس طویل کورس کے بعد طالب علم فارسی بولنے، سمجھنے اور لکھنے میں پوری طرح ماہر ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد، وہ وزارت خارجہ، تعلیمی اداروں، عجائب گھروں، انٹیلیجنس بیورو وغیرہ میں آسانی سے ملازمت حاصل کرسکتا ہے۔ تینوں مراحل میں کامیاب ہونے والے طلباء طالبات کو ایران میں بھی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملےگا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مختلف زبانیں سیکھنے سے انسان میں مہارت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔