بریلی شہر کے پیلی بھیت بائی پاس پر واقع فائق انکلیو کی رہنے والی سمیون خان غریب، ضرورت مند اور بے سہارا بیمار لوگوں کی مدد کرتی ہیں۔
اُنہوں نے خواتین کی مدد کے لیے 'عام عورت سیوا سوسائٹی' عاس' نام کی ایک سوسائٹی قائم کی ہے۔ اس کے تحت وہ ایسے لوگوں کا علاج کرا رہی ہیں جو علاج کرانے سے قاصر ہیں۔ کاروباری والد معراج الدین سے سماجی خدمات کا جذبہ وراثت میں حاصل کرنے والی سمیون خان اب تک متعدد بے سہارا لوگوں کا علاج کرا چکی ہیں۔
اپنے چند ساتھیوں سے چندہ جمع کر کے وہ ضرورت مندوں کا مفت میں علاج کرا رہی ہیں۔ کچھ ایسے بے سہارا لوگ، جن کے پاس گھر، کپڑا اور کھانے کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا۔ اُن کے رہنے، کھانے اور پہننے کا بھی انتظام کرتی ہیں۔ اُن کے اس نیک کام میں سوسائٹی میں اسرافیل خان راشمی، یوگیش دیش موکھ، ہمانشی شرما، رِتو واجپئی اور نظر احمد خان خاص طور پر اپنا تعاون دے رہے ہیں۔
سمیون خان ان دنوں بہت سے کنبوں میں خوشیاں لٹانے کی اہم وجہ بن گئی ہیں۔ اُنہوں نے نہ صرف سماجی خدمات انجام دیا ہے، بلکہ اُنہوں نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی بھی مختلف مثالیں پیش کی ہیں۔ تازہ معاملہ شہر کے سبھاش نگر علاقے میں رہنے والے منوج کمار کا ہے جو پیشے سے پینٹر ہیں۔
منوج کمار کے کنبہ میں ایک بوڑھی والدہ، اہلیہ اور تین بچے ہیں۔ تقریباً چھ برس قبل منوج کمار کا پیر زخمی ہوا تھا۔ تنگ حالی کی وجہ سے علاج ان کا صحیح علاج نہیں ہو سکا تھا جس کے سبب ان کاپیر خراب ہونے لگا۔ کنبہ میں روزی روٹی کی قلت ہونے لگی۔ گھر کی خستہ حالی کی وجہ سے علاج نہ کرانے کی معلومات سمیون خان تک پہنچی تو اُنہوں نے منوج کمار کو ایک پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کرا دیا۔
ہسپتال میں آپریشن کرکے اُن کا پیر کاٹ کر الگ کرنا پڑا، لیکن زندگی بچ گئی۔ یہ پہلا معاملہ نہیں ہے، بلکہ کچھ ماہ قبل سنتوش شریواستو بھی سڑک کنارے لاوارث حالت میں ملے تھے اور اُن کا پیر بھی خراب ہو چکا تھا۔
سمیون خان کی ٹیم نے اُن کا علاج بھی اپنے خرچہ سے کرایا تھا۔ پٹیل نگر کی مانسی کشیپ کی بچہ دانی میں گانٹھ کا آپریشن کرواکر نئی زندگی دی۔ اسی طرز پر کاس گنج کی رہنے والی سندھیا آگ سے جل گئی تھیں۔ اُن کے سسرال والوں نے اُسے ہسپتال میں داخل کراکر فرار ہو گئے تھے۔ وہاں سمیون خان کی ٹیم نے پہنچ کر مکمل علاج کرایا اور اُن کی جان بچ گئی۔ ابھی سندھیا کے چہرے کی سرجری ہونا باقی ہے۔ جس کے لیے جندہ جمع کیا جا رہا ہے۔
سمیون خان نہ صرف ضرورت مندوں اور بے سہارا لوگوں کا علاج کرا رہی ہیں۔ بلکہ سماج میں صفائی مہم کی بھی حامی ہیں۔ وہ اپنے علاقی میں کئی مرتبہ صفائی مہم چلا کر لوگوں میں صفائی کے لیے بیدار مہم بھی چلا چکی ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ سمیون خان کی سوسائٹی لوگوں کا علاج کرانے کے لیے اُن کی معاشی حالت دیکھتی ہے، مذہب نہیں۔ اب تک علاج کرائے گئے لوگوں میں مسلمانوں سے زیادہ تعداد غیر مسلموں کی ہے۔