بریلی میں ایسے کئی مقامات ہیں، جِن کے نام مسلمان بزرگوں کے نام سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔ مثلاً شہامت گنج ایک علاقے کا نام ہے جبکہ ایوب خاں ایک چوراہے کا۔ بی جے پی کارپوریٹرس نے پارٹی کے میئر اُمیش گوتم سے ان دونوں مقامات کا نام تبدیل کر کے جنگِ آزادی میں شہید ہوئے انقلابیوں کے نام پر رکھے جانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ جن مقامات کا نام تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اُن کے نام مسلمان بزرگوں کے نام سے منسوب ہیں۔
جیسے شہامت گنج علاقے کا نام نواب شہامت علی خان کے نام سے منسوب ہے۔ سیلانی علاقے میں واقع بارہ دری گھرانے میں آج بھی اُن کے وارث رہتے ہیں۔ شہامت گنج کا پورا علاقہ اُن کے آبا و اجداد کی ملکیت ہے۔ آج اُن کی زمین پر پولیس اسٹیشن، پولیس چوکی، مکانات، گاڑی اسٹینڈز، اسکول اور بارات گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔ زمانہ قدیم سے لوگ اس پورے خطے کو شہامت گنج کے نام سے جانتے ہیں لیکن ایک طبقہ ابھی سے شہامت گنج کو شیام گنج لکھنے اور بولنے لگا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ رفتہ رفتہ شہامت گنج کو شیام گنج کر دیا جائے۔
اسی طرز پر 'نواب ایوب خان' چوراہے کا نام بدل کر 'پٹیل چوک' کرنے کی تجویز ہے۔ بی جے پی کارپوریٹرس اس چوراہے کا نام بھی نواب ایوب خاں چوراہے سے بدل کر پٹیل چوک کیے جانے کے لیے کوشاں ہیں۔ دراصل اس چوراہے پر آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا مجسمہ لگا ہے۔ بس اسی مجسمہ کی نسبت سے چوراہے کا نام نواب ایوب خاں کے برعکس پٹیل چوک کیے جانے کی تجویز کی گئی ہے۔
حالانکہ بریلی ضلع میں ایسے متعدد نام ہیں، جن کا نام مسلمان بزرگوں کے نام سے منسوب ہے. مثلاً بزریا عنایت خاں، باقرگنج، بازار سندل خاں، کٹرا چاند جاں، اعجاز نگر گوٹیا، صوفی ٹولہ، کسائی ٹولہ، گلزار روڈ، اعظم نگر وغیرہ ایسے تمام نام ہیں، جہاں مسلم آبادی اکثریت میں ہے اور ان علاقوں کو مقامی مسلمان بزرگوں نے آباد کیا اور پھر یہ علاقے اِنہیں بزرگوں کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔ حالانکہ میئر اُمیش گوتم نے اس متنازع تجویز کو بہت سنجیدگی سے نہ لیتے ہوئے صرف تجویز کی تصدیق کی ہے۔