کل بعد نمازِ جمعہ مولانا توقیر رضا خاں شہر کی قدیمی مسجد نومحلہ سے ضلع کلیکٹریٹ کے لیے ہزاروں کارکنان اور شہریوں کے ساتھ اپنی گرفتاری دینے کے لیے نکلینگے۔ اُنہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کے ساتھ کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ پولس گرفتار کرے، یا پھر ہمیں پُر امن طریقے سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے میں رکاوٹ پیدا نہ کرے۔
بریلی میں آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل (اے آئ آئ ایم سی) کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے گزشتہ 13 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ حالانکہ پولس نے اُنہیں ضلع کلیکٹریرٹ تک جانے کی اجازت نہیں دی اور اے ڈی ایم شہر نے مظاہرہ ہونے والے مقام پر پہنچکر میمورینڈم اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور مظاہرے کی تقریب کو ختم سمجھ لیا گیا۔
پولس نے دوسرے دن مولانا توقیر رضا خاں کے خلاف فرقہ وارانہ تقریر کرکے شہر کا ماحول خراب کرنے اور دفعہ 144 کے نفاذ کی خلاف ورزی کے الزام میں دفعہ 188 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ اس مقدمے میں مولانا توقیر رضا خاں کے علاوہ اے آئ آئ ایم سی کے قومی ترجمان ڈاکٹر نفیس خاں اور بریلی ڈویژن کے صدر ندیم خاں کو نامزد کرتے ہوئے نامعلوم 50 مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اب مولانا توقیر رضا خاں نے اس مقدمے کے برعکس گرفتاری دینے کے اعلان کیا ہے۔ اُنہوں نے آج یعنی 20 دسمبر کو شہر کی قدیمی نومحلہ مسجد سے بعد نمازِ جمعہ تقریباً تین بجے ضلع کلیکٹریٹ کے لئے کوچ کرینگے اور پولس کے اعلیٰ افسران کے سامنے گرفتاری دینگے۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس گرفتاری میں اُن کے ساتھ ضلع بریلی اور مضافات سے سینکڑوں غیر مسلم بھی گرفتاری دیں گے۔ اسکے علاوہ خاص طور پر بھیم آرمی نے بھی مولانا توقیر رضا خاں کے ساتھ مارچ میں شرکت کرنے کا اعلان کیا ہے۔