حسین جہاں کا تعلق بریلی سے ہے ، وہ 'میرا حق فاؤنڈیشن' کی سربراہ فرحت نقوی کے ساتھ اے ڈی جی سے ملنے پہنچی تھیں۔ اے ڈی جی نے رامپور ضلع کی خاتون سی او سے اس پورے معاملے کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع اور اُنکی اہلیہ حسین جہان کے درمیان گھریلو تنازع کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ایک بار پھر یہ معاملہ سرخیوں میں ہے۔ اب حسین جہاں نے امروہہ پولیس پر محمد سمیع کے اشارے پر انہیں پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے اے ڈی جی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امروہہ پولیس نے دو روز قبل انہیں اور ان کی بیٹی کو رات کے 12 بجے بلاوجہ جگا کر پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے پولیس پر موبائل چھین کر ان کے خلاف امن کی خلاف ورزی کے نام پر جھوٹا مقدمہ درج کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
حالانکہ دو روز قبل خبر آئی تھی کہ دراصل حسین جہاں وقتاً فوقتاً محمد سمیع کے گھر پہنچ کر ان کے اہل خانہ کو پریشان کرتی ہے اور وہاں ہنگامہ برپا کرتی ہیں۔ دو روز قبل بھی انہوں نے سمیع کے گھر پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا۔
حسین جہاں نے بریلی میں میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ اور مرکزی حکومت میں کابینہ وزیر مختار عباس نقوی کی بہن فرحت نقوی سے ملاقات کی اور ان سے مدد کی اپیل کی ہے۔
میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ فرحت نقوی نے بتایا کہ انہوں نے حسین جہاں کی داستان سنی ہے اور انہوں نے دونوں کے درمیان تنازع کے سلسلے میں جو کچھ سنا ہے اس سے انہیں محسوس ہوتا ہے کہ اس گھریلو تنازع میں محمد سمیع کی بھی کچھ نہ کچھ غلطی ہے۔
حسین جہاں اپنا گھر نہیں بگاڑنا چاہتی ہے۔ وہ اپنا گھر بنانے اور بسانے کے لیے ہی امروہہ آئی ہے۔ امروہہ میں پولس انہیں پریشان کر رہی ہے۔
حسین جہاں نے بریلی زون کے اے ڈی جی اویناش چندرا سے تحریری شکایت میں کہا ہے کہ وہ 28 اپریل کو محمد سمیع کے گھر یعنی اپنے سسُرال آئی تھی جہاں سسُرال کے لوگوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ۔ اسی دوران تقریباً رات کے 12 بجے پولیس انہیں گرفتار کر کے لے گئی۔
حسین جہاں نے مزید کہا کہ انہوں نے پولیس سے ان کے آنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بلکہ پولیس انہیں اپنے ساتھ جانے کی ضد کرنے لگی۔
انہوں نے کافی احتجاج کیا اور جانے سے انکار کیا لیکن پولیس نہیں مانی اور انہیں اور ان کی ساڑھے تین برس کی بیٹی کو ساتھ لے گئی۔
ان کا الزام ہے کہ پولیس نے تھانے میں ان کے ساتھ انتہائی سخت برتاؤ کیا اس لیے وہ پولیس کے خلاف کاروائی چاہتی ہیں۔
اے ڈی جی بریلی زون اویناش چندرا نے اس معاملے کی تفتیش رامپور میں کسی خاتون سی او سے کروانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور حسین جہاں کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔