ETV Bharat / city

محمد سمیع کی اہلیہ پھر سے تنازع میں

بھارتی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع کی بیوی حسین جہاں نے اے ڈی جی بریلی زون سے امروہہ پولیس کی شکایت کی ہے۔

بریلی پولیس کے خلاف اے ڈی جی کو تحریری شکایت
author img

By

Published : May 2, 2019, 5:05 AM IST

Updated : May 2, 2019, 10:32 AM IST

حسین جہاں کا تعلق بریلی سے ہے ، وہ 'میرا حق فاؤنڈیشن' کی سربراہ فرحت نقوی کے ساتھ اے ڈی جی سے ملنے پہنچی تھیں۔ اے ڈی جی نے رامپور ضلع کی خاتون سی او سے اس پورے معاملے کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع اور اُنکی اہلیہ حسین جہان کے درمیان گھریلو تنازع کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ایک بار پھر یہ معاملہ سرخیوں میں ہے۔ اب حسین جہاں نے امروہہ پولیس پر محمد سمیع کے اشارے پر انہیں پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

بریلی پولیس کے خلاف اے ڈی جی کو تحریری شکایت

انہوں نے اے ڈی جی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امروہہ پولیس نے دو روز قبل انہیں اور ان کی بیٹی کو رات کے 12 بجے بلاوجہ جگا کر پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے پولیس پر موبائل چھین کر ان کے خلاف امن کی خلاف ورزی کے نام پر جھوٹا مقدمہ درج کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

حالانکہ دو روز قبل خبر آئی تھی کہ دراصل حسین جہاں وقتاً فوقتاً محمد سمیع کے گھر پہنچ کر ان کے اہل خانہ کو پریشان کرتی ہے اور وہاں ہنگامہ برپا کرتی ہیں۔ دو روز قبل بھی انہوں نے سمیع کے گھر پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا۔

حسین جہاں نے بریلی میں میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ اور مرکزی حکومت میں کابینہ وزیر مختار عباس نقوی کی بہن فرحت نقوی سے ملاقات کی اور ان سے مدد کی اپیل کی ہے۔

میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ فرحت نقوی نے بتایا کہ انہوں نے حسین جہاں کی داستان سنی ہے اور انہوں نے دونوں کے درمیان تنازع کے سلسلے میں جو کچھ سنا ہے اس سے انہیں محسوس ہوتا ہے کہ اس گھریلو تنازع میں محمد سمیع کی بھی کچھ نہ کچھ غلطی ہے۔

حسین جہاں اپنا گھر نہیں بگاڑنا چاہتی ہے۔ وہ اپنا گھر بنانے اور بسانے کے لیے ہی امروہہ آئی ہے۔ امروہہ میں پولس انہیں پریشان کر رہی ہے۔

حسین جہاں نے بریلی زون کے اے ڈی جی اویناش چندرا سے تحریری شکایت میں کہا ہے کہ وہ 28 اپریل کو محمد سمیع کے گھر یعنی اپنے سسُرال آئی تھی جہاں سسُرال کے لوگوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ۔ اسی دوران تقریباً رات کے 12 بجے پولیس انہیں گرفتار کر کے لے گئی۔
حسین جہاں نے مزید کہا کہ انہوں نے پولیس سے ان کے آنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بلکہ پولیس انہیں اپنے ساتھ جانے کی ضد کرنے لگی۔

انہوں نے کافی احتجاج کیا اور جانے سے انکار کیا لیکن پولیس نہیں مانی اور انہیں اور ان کی ساڑھے تین برس کی بیٹی کو ساتھ لے گئی۔

ان کا الزام ہے کہ پولیس نے تھانے میں ان کے ساتھ انتہائی سخت برتاؤ کیا اس لیے وہ پولیس کے خلاف کاروائی چاہتی ہیں۔

اے ڈی جی بریلی زون اویناش چندرا نے اس معاملے کی تفتیش رامپور میں کسی خاتون سی او سے کروانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور حسین جہاں کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

حسین جہاں کا تعلق بریلی سے ہے ، وہ 'میرا حق فاؤنڈیشن' کی سربراہ فرحت نقوی کے ساتھ اے ڈی جی سے ملنے پہنچی تھیں۔ اے ڈی جی نے رامپور ضلع کی خاتون سی او سے اس پورے معاملے کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع اور اُنکی اہلیہ حسین جہان کے درمیان گھریلو تنازع کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ایک بار پھر یہ معاملہ سرخیوں میں ہے۔ اب حسین جہاں نے امروہہ پولیس پر محمد سمیع کے اشارے پر انہیں پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

بریلی پولیس کے خلاف اے ڈی جی کو تحریری شکایت

انہوں نے اے ڈی جی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امروہہ پولیس نے دو روز قبل انہیں اور ان کی بیٹی کو رات کے 12 بجے بلاوجہ جگا کر پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے پولیس پر موبائل چھین کر ان کے خلاف امن کی خلاف ورزی کے نام پر جھوٹا مقدمہ درج کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

حالانکہ دو روز قبل خبر آئی تھی کہ دراصل حسین جہاں وقتاً فوقتاً محمد سمیع کے گھر پہنچ کر ان کے اہل خانہ کو پریشان کرتی ہے اور وہاں ہنگامہ برپا کرتی ہیں۔ دو روز قبل بھی انہوں نے سمیع کے گھر پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا۔

حسین جہاں نے بریلی میں میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ اور مرکزی حکومت میں کابینہ وزیر مختار عباس نقوی کی بہن فرحت نقوی سے ملاقات کی اور ان سے مدد کی اپیل کی ہے۔

میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ فرحت نقوی نے بتایا کہ انہوں نے حسین جہاں کی داستان سنی ہے اور انہوں نے دونوں کے درمیان تنازع کے سلسلے میں جو کچھ سنا ہے اس سے انہیں محسوس ہوتا ہے کہ اس گھریلو تنازع میں محمد سمیع کی بھی کچھ نہ کچھ غلطی ہے۔

حسین جہاں اپنا گھر نہیں بگاڑنا چاہتی ہے۔ وہ اپنا گھر بنانے اور بسانے کے لیے ہی امروہہ آئی ہے۔ امروہہ میں پولس انہیں پریشان کر رہی ہے۔

حسین جہاں نے بریلی زون کے اے ڈی جی اویناش چندرا سے تحریری شکایت میں کہا ہے کہ وہ 28 اپریل کو محمد سمیع کے گھر یعنی اپنے سسُرال آئی تھی جہاں سسُرال کے لوگوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ۔ اسی دوران تقریباً رات کے 12 بجے پولیس انہیں گرفتار کر کے لے گئی۔
حسین جہاں نے مزید کہا کہ انہوں نے پولیس سے ان کے آنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بلکہ پولیس انہیں اپنے ساتھ جانے کی ضد کرنے لگی۔

انہوں نے کافی احتجاج کیا اور جانے سے انکار کیا لیکن پولیس نہیں مانی اور انہیں اور ان کی ساڑھے تین برس کی بیٹی کو ساتھ لے گئی۔

ان کا الزام ہے کہ پولیس نے تھانے میں ان کے ساتھ انتہائی سخت برتاؤ کیا اس لیے وہ پولیس کے خلاف کاروائی چاہتی ہیں۔

اے ڈی جی بریلی زون اویناش چندرا نے اس معاملے کی تفتیش رامپور میں کسی خاتون سی او سے کروانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور حسین جہاں کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

Intro:انڈین کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر محمد سمیع کی بیوی حسین جہاں نے اے ڈی جی بریلی زون سے امروہہ پولس کی شکایت کی ہے. وہ بریلی کی رہنے والی میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ فرحت نقوی کے ساتھ اے ڈی جی سے ملنے پہنچی تھیں. اے ڈی جی نے رامپور ضلع کی خاتون سی او سے اس پورے معاملے کی تحقیقات کرانے کا حک. اس دیا ہے.


Body:انڈین کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع اور اُنکی اہلیہ حسین جہان کے درمیان گھریلو تنازع کسی سے پوشیدہ نہیں ہے. ایک عرصے کے بعد یہ معاملہ ایک مرتبہ پھر سرخیوں میں ہے. اب حسین جہاں نے امروہہ پولس پر محمد سمیع کے اشارے پر پریشان کرنے کا الزام لگایا ہے. انہوں نے اے ڈی جی کو تحریر دیکر الزام لگایا ہے کہ گزشتہ دو روز پہلے امروہہ پولس نے انہیں رات کے 12 بجے سوتے ہوئے جگایا اور انکی ساڑھے تین سال کی بیٹی کا گلا پکڑکر گاڑی میں ڈالا. میرے ہاتھ سے موبائل بھی چھین لیا اور میرے خلاف امن کی خلاف ورزی کی دفاع میں مقدمہ درج کیا. پولس نے ایک ملزم کی طرح میرے خلاف رویہ اختیار کیا. پولس نے مجھے بنا وجہ پریشان کیا گیا اور دھمکی بھی دی. رات کے وقت مجھے تھانے میں بیٹھائے رکھا گیا. میری معصوم بیٹی رات بھر تھانے میں روتی رہی اور کسی پولس اہلکار نے میری بیٹی پر رحم نہیں آیا.

حسین جہاں نے بریلی میں میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ اور مرکزی حکومت میں کابینہ وزیر مختار عباس نقوی کی بہن فرحت نقوی سے ملاقات کی اور ممد کی اپیل کی ہے. میرا حق فاؤنڈیشن کی سربراہ فرحت نقوی نے بتایا کہ انہوں نے حسین جہاں کی داستان سنی ہے اور انہوں نے اپنے اور سمیع کے درمیان رشتہ کے بابت جو کچھ بتایا ہے، اس سے محسوس ہوتا ہے کہ اس گھریلو تنازع میں محمد سمیع کی کچھ نہ کچھ غلطی ہے. حسین جہاں اپنا گھر نہیں بگاڑنا چاہتی ہے. وہ اپنا گھر بنانے اور بسانے کے لیئے ہی امروہہ آئ ہیں. امروہہ میں پولس. انہیں پریشان کر رہی ہے. اسکی تحریری شکایت اے ڈی جی سے کی ہے.

حسین جہاں نے بریلی زون کے اے ڈی جی اویناش چندرا سے تحریری شکایت میں کہا ہے کہ وہ 28 اپریل کو محمد سمیع کے گھر یعنی اپنی. سسُرال آئ تھی. جہاں سسُرال کے لوگوں نے بہت بدسلوکی کی اور کافی برا بھلا کہا. پھر وہ رات میں سونے. کے لیئے چلی گئ. تقریباً رات کے 12 بجے دروازے پر دستک ہوئ تو انہوں نے دروازہ کھولا. سامنے پولس کھڑی ہوئ تھی. حسین جہاں نے آگے کہا ہے کہ انہوں نے پولس سے دستک دینے. کے بابت سوال کیا تو کوئی جواب نہیں ملا، بلکہ پولس انہیں اپنے ساتھ لیکر چلنے کی ضد کرنے لگی. انہوں نے کافی احتجاج کیا اور جانے سے انکار کر دیا. لیک. اس پولس نہیں مانی اور مجھے اور میری ساڑھے تین سال کی بیٹی کو لے گئ. دونوں ماں اور بیٹی کو تھانے میں الگ اندھیری کاٹھری میں رکھا گیا. پولس نے بیٹی کے رونے کے باوجود بہت بدسلوکی کی ہے. لہزا وہ پولس کے خلاف کارروائی کرانا چاہتی ہے.

اے ڈی جی بریلی زون اویناش چندرا نے اس مع؛ ملے. کی جا. چ رامپور میں کسی خاتون سی او سے کروانے کی یقین دہانی کرائ ہے اور حسین جہاں کو انصاف دلانے کے لیئے مطمئن کیا ہے.


Conclusion:مستفیض علی خان
ای ٹی وی بھارت
بریلی

+919897531980
+919319447700
Last Updated : May 2, 2019, 10:32 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.