ضلع مجسٹریٹ کی تشکیل شدہ کمیٹی نے متعدد مرتبہ شہلا طاہر کو اپنے دستاویز کے ساتھ حاضر ہونے کے لیے سمّن جاری کیا تھا، لیکن شہلا طاہر نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ لہزا، ضلع انتظامیہ نے شہلا طاہر کا ذاتی سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیا اور شہلا طاہر، ذمہ دار افسران اور ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تیاری کی تھی۔
غورطلب ہے کہ نواب گنج بلدیہ کی صدر شہلا طاہر کے خلاف الزام ہے کہ اُنہوں نے پسماندہ طبقہ کی ذات کا جعلی سرٹیفکیٹ بنواکر بلدی انتخابت میں بطور امیدوار چناؤ لڑا تھا اور فتح حاصل کی تھی۔
اس معاملہ میں بی جے پی رہنما نریندر سنگھ راٹھور نے، ریاستی پسماندہ طبقات کمیش سے شکایت کی تھی کہ شہلا طاہر کے شوہر پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن شہلا جنرل کٹیگری سے آتی ہیں۔ لہزا، اُنہوں نے ذات کا جعلی سرٹیفکیٹ بنواکر پسماندہ طبقہ کے لیے ریزرو سیٹ سے چناؤ لڑکر پسماندہ طبقے کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ شہلا طاہر کے ذریعے دستاویزات میں کی گئی جعل سازی ایک مجرمانہ فعل ہے۔
ریاستی پسماندہ طبقات کمیش نے ضلع انتظامیہ کو ایک کمیٹی تشکیل دیکر معاملہ کو سماعت کرنے کی ہدایت دی تھی۔ متعدد مرتبہ نوٹس کا جواب نہ دینے کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس سلسلہ میں تھانہ نواب گنج میں ایف آئی آر درج کرائی، جس میں کہا گیا کہ شہلا طاہر نے ذات کا جعلی سرٹیفکیٹ بنواکر مجرمانہ فعل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیچرز اور ملازمین یونین نے بریلی کالج کو غیرمعینہ مدت کیلئے بند کر دیا
بلدیہ انتخابات میں محض ایک برس کا عرصہ باقی ہے اور اب شہلا طاہر کی مشکلیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اُنکی صدارت پر خطرے کے بادل منڈرانے لگے ہیں۔ حالانکہ شہلا طاہر نے اس معاملہ میں رعایت دیئے جانے کے لیے ’ریاستی کمیشن برائے خواتین‘ کا رخ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ ضلع انتظامیہ اُنہیں بلدیہ کی سیٹ سے معزول کرنے تیاری کر رہا ہے۔