کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کا مُلک کے وزیر اعظم مودی کا فارمولہ کامیاب ہوتا نظر آ رہا ہے۔ ضلع بریلی کے بدایوں روڈ پر واقع رام چندر پورم کالونی میں اپنے گھر میں ہی ایک ریٹائرڈ بینک افسر شیام پال سنگھ نے اپنی بہور رِچا سنگھ کے ساتھ ملکر ہائیڈرو فارمنگ کی شروعات کی ہے۔
یہ ہائیڈرو فارمنگ منصوبہ ایک ہزار مربع فُٹ کے ایک پلاٹ میں قائم کیا گیا ہے۔ اس میں عام طور پر ہونے والی کاشتکاری کے موازنہ میں ایک سے دو فیصد پانی کا استعمال ہوتا ہے، جبکہ پیداوار 10 سے 100 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ حالانکہ یہ کاشتکاری بھی روایتی کاشتکاری سے علیحدہ نہیں ہے۔
شیام پال کے مطابق اب تک مُلک میں صرف ایک سطح کے ہی پروجیکٹ لگائے گئے ہیں۔
ہائیڈرو فارمنگ پلانٹ کو پلاسٹِک کے پائپ کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ پائپ سے ہی پودوں کے لیے ضروری غذائی اجزاء پانی کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں۔ پلانٹ کے اوپر شفاف پلاسٹِک کی شیٹ لگائی گئی ہے، جس سے سورج کی روشنی براہ راست یا عکسی طور پر پودوں کو ملتی رہے۔
شیام پال سنگھ کی بہو رِچا سنگھ نے پلانٹ میں اسٹرابیری کی کاشت کا فیصلہ کیا ہے۔ ہِماچل پردیش سے اسٹرابیری کی پود منگوائی گئی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس پلانٹ میں پودا مٹّی میں نہیں لگایا جاتا ہے۔ بلکہ پودے کو ناریل کے سخت چھِلکے کو پیس کر مِٹّی کی مانند کر لیا جاتا ہے۔ اُسی میں یہ پودا لگایا جاتا ہے۔ یہ پودا پلاسٹِک کے بنے تقریباً ایک لیٹر سائز کے کپ میں لگایا جاتا ہے۔ ایک مہینے میں دو مرتبہ پانی بدلا جاتا ہے۔ پانی میں نائیٹروجن، فاسفورس، پوٹاش، میگنیشیئم، کیلشیئم، سَلفر، زِنک اور آئرن وغیرہ کو ایک خاص تناسب میں مِلایا جاتا ہے۔ اِس سے پودوں کو ضروری غذائی اجزاء ملتے رہتے ہیں۔ اس پورے پروجیکٹ پر تقریباً دس لاکھ روپیے خرچ ہوئے ہیں۔
جدید کاشتکاری میں شُمار ہونے والی ہائیڈروپونِکس فارمنگ میں محض ایک مرتبہ پودے لگانے کے بعد پانچ برس تک فصل ملتی رہیگی۔ درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لئے کولنگ پلانٹ لگایا گیا ہے۔ فصل کو موسم کی ضرورت کے مطابق یکساں ٹیمپریچر ملنے کی وجہ سے مسلسل پیداوار ہوتی رہتی ہے۔ ہر موسم میں پھل اور سبزیاں پیدا ہونے کی وجہ سے آمدنی میں کئی گُنا اضافہ ہونے کے امکانات ہیں۔
شیام پال سنگھ کے صاحبزادے سوربھ سنگھ نے آئی آئی ٹی دہلی سے پی ایچ ڈی کی ہے۔ وہ کئی ایجاد کے لئے صدرِ جمہوریہ کے ہاتھوں اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ سوربھ سنگھ نے ہائیڈروپونِک فارمنگ کی تجویز دی۔ سوربھ سنگھ کی اہلیہ رِچا سنگھ بھی ایم سی اے کر چکی ہیں اور وہ نوئیڈا میں ملٹی نیشنل کمپنی میں نوکری بھی کر چکی ہیں۔ لہذا رِچا سنگھ نے اپنے شوہر کی تجویز کے علاوہ نیٹ سے بھی ہائیڈروپونِک فارمنگ کے بابت معلومات حاصل کی اور تمام کتابوں کا مطالعہ بھی کیا۔ اِس کے بعد ان کے خسُر شیام پال سنگھ اور بہو رِچا سنگھ نے اپنے گھر کے خالی حصّہ میں پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا، جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔