مغربی بنگال میں بدھ کے روز تشدد کے دو مختلف واقعات میں ٹی ایم سی کے دو رہنما ہلاک ہوگئے ہیں۔ معاملے کے متعلق پولیس نے بتایا کہ پہلا قتل جنوبی چوبیس پرگنا میں ہوا جبکہ دوسرا بردوان ضلع میں ہوا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کے مطابق یہ دونوں ہلاکتیں علاقے کو کنٹرول کرنے کے لئے ٹی ایم سی کے یوتھ ونگ میں ہونے والے گروہوں کے جھگڑوں کا نتیجہ تھیں۔
تاہم ترنمول کانگریس نے گروہوں کی لڑائی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں پر ان حملوں کا الزام عائد کیا۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جنوبی چوبیس پرگنہ میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 56 سالہ امیر علی خان ضلع کے بسنتی کے علاقے میں صبح کی سیر کے لئے نکل رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے جائے وقوع سے فرار ہونے سے قبل خام بم پھینکا۔ اس واردات میں تین افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس واقعے کے بعد متعدد مقامی لوگوں نے ایک نوجوان ٹی ایم سی رہنما کے گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس مکان سے متعدد خام بم بھی برآمد کیا ہے۔
ایک اور واقعہ میں مشرقی بردوان ضلع کے لکھی پور علاقے میں ٹی ایم سی کے دو گروپوں کے درمیان تصادم کے دوران ایک نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا گیا۔ نوجوان کی شناخت گوتم داس کے نام سے ہوئی جو ٹی ایم سی یوتھ ونگ کا ممبر تھا۔
پولیس کے مطابق صبح ٹی ایم سی کے دو گروپوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔
بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ یہ ہلاکتیں ریاست میں لاقانونیت کو ثابت کرتی ہیں۔