اطلاع کے مطابق غیر قانونی طور پر دریائے جہلم سے ریت نکالتے وقت دو گروپوں میں تصادم ہوا، جس دوران ایک نوجوان پانی میں ڈوب گیا۔ اس واقعہ کے بعد پورے علاقے میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے اس معالے میں ملوث چند افراد کو حراست میں لے کے ان سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔
تین دن کے بعد نوجوان کی لاش بارہمولہ کے خانپورہ کے دریائے جہلم سے برآمد کی گئی، پولیس نے لاش کو اپنی تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال بھیجا، جہاں پر ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ مذکورہ نوجوان کی شناخت اعجاز احمد کے طورپر ہوئی ہے جس کا تعلق بارہمولہ کے خواجہ باغ سے ہے۔
مزید پڑھیں: 'حکومت ہند اگر ہمیں قبول نہیں کرتی تو ہمیں پاکستان بھیج دیا جائے'
واضح رہے کہ آج سے کچھ ماہ قبل اسی علاقے میں سرگرم غیر قانونی طریقے سے ریت نکالنے والے معافیاؤں نے ایک 70 سالہ بزرگ کا مبینہ طور پر قتل کیا تھا، تاہم آج تک انظامیہ ان واقعات کو روکنے میں پوری طرح سے ناکام ہے۔ ہلاک شخص کے اہل خانہ نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے، تاکہ دوبارہ ایسے واقعات نہ ہوں۔