فیضان فاروق کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برسوں سے ان کو ریپ گانے کا شوق ہے۔
انوں نے کہا: 'میں ہمیشہ سے کشمیر کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا، پھر مجھے لگا کہ میں ریپ گا کر کشمیری عوام کا درد دنیا تک پہنچا سکتا ہوں'۔
فیضان ایک موٹر سائیکل ورکشاپ میں کام کرتے ہیں اور چھٹی ملتے ہی وہ پہلی فرصت میں نغمے لکھنے بیٹھ جاتے ہیں، پھر وہ انہیں خود ہی کمپوز کر کے اسے اپنی آواز دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے لوگ کافی ہنر مند ہیں بس انہیں پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو انہیں دستیاب نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں:'میں نے ریپ میں بہت سارے گانے گائے ہیں ان میں 'سون وطن'، وائس آف کشمیر، کافی مقبول ہوئے'۔
فیضان کے مطابق انہیں کسی کی حمایت حاصل نہیں ہے اور وہ خود ہی سارے نغمے لکھتے ہیں اور اسے ترتیب دیتے ہیں۔
ان کے لیے سوشل میڈیا لوگوں تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے اور لوگ انہیں کافی پسند بھی کرتے ہیں۔