کورونا وائرس کی مہلک وبا کی وجہ سے نافذ ہوئے لاک ڈاؤن سے معمول کی زندگی درہم برہم ہو گئی ہے اور بے روزگاری کا عالم یہ ہے کہ اکثر و بیشتر نوجوان ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔
ایسے حالات میں 17 برس کی ایک لڑکی نے اپنے معاش کا ذریعہ تلاش کر لیا اور انہوں نے ہنر کو ہی ذریعۂ معاش بنایا اور اچھی خاصی کمائی کر رہی ہیں۔ یہ کام انجام دے رہی ہیں آفرین جانواری، جن کا تعلق شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور سے ہے۔
سترہ برس کی طالبہ آفرین جانواری نے کیلیگرافی اور منڈل آرٹ کو اپنا روزگار کا ذریعہ بنایا۔
آفرین کو بچپن سے ہی پینٹنگ، ڈرائنگ، سکیچنگ اور کیلی گرافی کا کافی شوق تھا، لیکن اب لاک ڈاون کی وجہ سے اور پڑھائی کے ساتھ ساتھ اس ہنر کو انہوں نے بڑھاوا دیا۔ آفرین کا اب ارادہ ہے کہ وہ اس ہنر کو اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے۔
آفرین کے مطابق اس آرٹ کو کرنے سے ان کو اچھی خاصی کمائی ہوئی اور اب اس کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کافی کام آنے لگے ہیں۔
آفرین کا ماننا ہے کہ کشمیر میں دن بہ دن کیلی گرافی کم ہوتی جا رہی ہے لیکن اگر ہم کشمیر کے نوجوانوں کی بات کریں تو ان میں کافی زیادہ صلاحیت ہے اور اگر نوجوان آرٹ کی طرف توجہ دیں تو وہ اس کو ذریعۂ معاش بنا سکتے ہیں۔
آفرین جانواری نے کہا کہ سرکار کو چاہئے کہ اسکولوں میں آرٹ ٹیچر دستیاب رکھیں تاکہ بچوں کا ہنر اور صلاحیت ضائع نہ ہو جائے۔
مزید پڑھیں:
ایورسٹ سر کرنے والا ایک اور کشمیری نوجوان
آفرین نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ زندگی کافی خوبصورت ہے اور اس کو اچھی کاموں میں صرف کرنے کی ضرورت ہے جس کے اندر جو بھی صلاحیت ہے، اسے پورے من اور لگن سے کرنا چاہئے جس سے ان کا ایک خوبصورت مستقبل بن سکے۔