ولر جھیل کو صاف ستھرا رکھنے کا بیڑا اٹھانے والے سرینگر میونسپل کمیٹی کے برانڈ ایمبسڈر بلال کو ایک بار پھر اسکول کو الوداع کہنا پڑا۔
جھیل ولر کے کنارے پر آباد بانڈی پورہ کے ایک پسماندہ گاوں لہر واہ گھاٹ گاوں سے تعلق رکھنے والے بلال احمد ڈار نے نہایت چھوٹی عمر میں ہی ایشیا کی سب سے بڑی جھیل، ولر سے کوڑا کچرا نکالنے کا کام شروع کیا تاکہ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے میں وہ بھی اپنا کردار ادا کرسکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ولر میں گندگی کے ڈھیر کو دیکھ کر انہیں بہت تکلیف ہوتی تھی۔ میونسپل کمیٹی سرینگر نے 2017میں انہیں اپنا برانڈ ایمبیسڈر مقرر کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ریڈیو پروگرام 'من کی بات' میں بلال کی تعریف کرتے ہوئے ملک کے نوجوانوں سے بلال کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کی تھی۔
بلال کو آٹھ ہزار روپے ماہانہ کی تنخواہ کی نوکری دی گئی۔ اس کے علاوہ اس وقت ایس ایم سی کے کمشنر ڈاکٹر شفقت خان نے بلال کو سرینگر کے ہی ایک سرکاری اسکول میں پانچویں جماعت میں داخل کروایا تاکہ بلال اپنی تعلیم بھی جاری رکھ سکیں۔
آٹھ ہزار روپے کی تنخواہ سے وہ اپنی بیوہ والدہ اور چھوٹی بہنیں اور چھوٹے بھا ئیوں کا پیٹ پالتا تھا۔
اس دوران بلال ولر کی صفائی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔ تاہم ڈاکٹر شفقت کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی اس کے تئیں ان کی ساری شفقتیں بھی ختم ہونے لگیں۔
گھر کے نامساعد حالات اور مشکلات کے پیش نظر بلال نے تعلیم کے بجائے اس چھوٹی سی نوکری کو ہی ترجیح دی۔ جس کے باعث آٹھویں جماعت تک آتے آتے اسے دوسری مرتبہ تعلیم کو خیرباد کہنا پڑا۔
پہلی بار اس نے پانچویں جماعت میں اس وقت اسکول چھوڑا تھا جب ان کےوالد کا انتقال ہو اتھا۔ تب سے ہی بلال نے نہ صرف گھر کا بلکہ ولر کی صفائی کا بوجھ اپنے چھوٹے سے کاندھوں پر اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن اس سب کے لیے انہیں دوسری مرتبہ تعلیم کو ترک کرنی پڑی۔