اترپردیش کے شہر آگرہ میں واقع راجہ بلونت سنگھ انجینئرنگ ٹیکنیکل کالج میں اتوار کے روز بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئے ٹی-20 ورلڈ کپ میچ میں پاکستانی ٹیم کی جیت کا مبینہ طور پر جشن منانے کے الزام میں تین کشمیری طلباء کو گرفتار کرلیا گیا۔
گرفتار کشمیری طلبا میں ایک طالب علم شوکت احمد گنائی کا تعلق ضلع بانڈی پورہ کے شاہ گنڈ سوناواری سے ہے جو پچھلے چار برسوں سے مذکورہ کالج میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ شوکت اور ان کے ساتھ دو دیگر کشمیری طالب علم ارشد یوسف اور عنایت الطاف شیخ کو پیر کے روز آگرہ پولیس نے حراست میں لے لیا اور ان کے خلاف سخت قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق، پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 505 (1) (بی) (عوام میں خوف یا خطرے کا باعث بننے کے ارادے سے) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66 ایف کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
شوکت کے اہل خانہ نے جب سوشل میڈیا کے ذریعے یہ خبر سنی تو وہ خوف زدہ ہوگئے۔ والدین کے مطابق وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کیا کریں۔
شوکت کے اہل خانہ نے اترپردیش حکومت کے علاوہ جموں و کشمیر انتظامیہ سے ان کے بیٹے کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ شوکت کی بہن پوشا بانو نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ میں یوپی حکومت سے ان کے بھائی کو رہا کرنے اور تمام مقدمات کو خارج کرنے کی اپیل کرتی ہوں۔ پوشا بانو کا مزید کہنا ہے کہ شوکت ہی ان کا سہارا ہے، انہوں نے ہاتھ جوڑ کر حکومت سے ان کے بھائی کو واپس کشمیر بھیج دینے کی درخواست کی۔
مزید پڑھیں: آرین خان کو ضمانت مل گئی
وہیں اس تعلق سے جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے اندر اور دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبا کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو افسوسناک ہے۔