ماریہ الطاف کے مطابق ان کو شعر و شاعری کے ساتھ بچپن سے ہی کافی لگاؤ تھا اور اس وقت وہ ایم بی بی ایس کی طالبہ ہے اور میڈیکل طالبہ ہونے کے باوجود انہیں انگریزی لٹریچر کا کافی زیادہ شوق ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پڑھائی کے ساتھ مصروف ہونے کے باوجود انہوں نے وقت نکالا اور یہ کتاب لکھی جس کو لکھنے میں انہیں تقریباً ایک سال کا وقت لگ گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'گزشتہ دو برسوں سے کورونا وائرس کے چلتے اسکول اور کالج بند ہیں اور میں نے وقت کا صحیح استعمال کرکے لاک ڈاؤن کے دوران اس کتاب کو لکھا جس پر میں کافی زیادہ خوش ہوں۔
مزید پڑھیں:شوپیان: سیب کے باغات میں لیف ماینر بیماری پھوٹ پڑنے سے تاجر پریشان
ماریہ کے مطابق اس دور جدید میں ایک نوجوان کو وقت کا بہتر استعمال کرکے سماج کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق کتاب میں عورت کے ساتھ گھریلو تشدد اور برابر حقوق دینے کی بات کہی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات
ان کا مزید کہنا ہے کہ' موجودہ دور میں بھی ایک عورت کو کم درجہ دیا جاتا ہے اور پھر میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کروں۔