ضلع بانڈی پورہ کے مختلف سرکاری دفاتر میں اٹیچ اساتذہ کو ڈٹیچ کرنے کے حوالے سے بارہ جون کو جاری کردہ حکم نامہ فقط کاغذوں تک ہی محدود دکھائی دے رہا ہے۔
بارہ جون کو جاری کئے گئے حکمنامے کے مطابق سی ای او، زیڈ ای او اور مختلف محکموں میں دو سو کے قریب اساتذہ پچھلے دس برسوں سے کام کر رہے ہیں اور ان اساتذہ کو دو دنوں کے اندر اندر ڈٹیچ کرنے کے احکامات صادر کیے گئے۔ تاہم ابھی تک ان اساتذہ کو ڈٹیچ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ شعبہ تعلیم میں سدھار لانے کے حوالے سے محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر اصغر حسین سامون کے ٹویٹر ہینڈل پر لوگوں نے اس اقدام کو کافی سراہتے ہوئے اس حکمنامے کی ناکامی کے حوالے سے پہلے ہی خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ادھر سی ای او بانڈی پورہ جاوید اقبال وانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دفتر میں کام کر رہے چار اساتذہ کو ڈٹیچ تو کیا ہے۔ تاہم سی ای او کے مطابق اشد ضرورت کے پیش نظر وہ ان اساتذہ کی خدمات کو یکسر ختم کرنے سے قاصر ہیں۔
واضح رہے کہ بانڈی پورہ ضلع میں ایک استاد ڈی سی آفس جب کہ گریز میں ایس ڈی ایم آفس میں بھی ایک استاد کے تعینات ہونے کی بھی اطلاع ہے اور انھیں بھی ابھی تک ڈٹیچ نہیں کیا گیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم کے ایک اور ملازم کو پچھلے کئی برسوں سے ڈی سی بانڈی پورہ کی رہائش گاہ پر تعینات رکھا گیا ہے اور اسے بھی ابھی تک ڈٹیچ نہیں کیا گیا ہے۔ اس طرح سے ان حکم ناموں کو ہمیشہ بالائے طاق رکھا جاتا ہے۔
ایک طرف جہاں سرکار تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے وہیں اساتذہ کو تعلیم و تعلم کی خدمات انجام دینے کے بجائے انہیں مختلف محکموں میں تعینات کرنے سے طلباء کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔