- ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
- کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
مذکورہ نشست کا اہمتام' ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن' کی جانب کیا گیا۔ اس موقعے معروف نقاد شمس الرحمان فاروقی کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے انتقال کو ادبھی دنیا کے لیے بڑے خسارے سے تعبیر کیا گیا اور انہیں بھی اس موقع پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
نشست میں مختلف میدان سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے مرزا غالب کے چیدہ اشعار پڑھ کر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقعے پر شرکاء کے غالب کے ان اشعار کو پڑھ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
ڈاکٹر سہیل ذکی الدین، لیکچرار، مولانا آزاد کالج اورنگ
- نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
- یہ مسائل تصوف یہ ترا بیان غالبؔ
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
- کوئی امّید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟
معیذ اقبال نے ان اشعار کے ذریعے مرزا غالب کو خراج پیش کیا
- پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا
- یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
- کہوں کس سے میں کہ کیا ہے شب غم بری بلا ہے
مجھے کیا برا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتا