مراٹھواڑہ مکتی سنگرام فنڈ دراصل حیدرآباد اور مراٹھواڑہ ریجن کو سقوط حیدرآباد اسٹیٹ سے الگ کرکے مہاراشٹر میں شمولیت کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس مرتبہ جشن کی اس تقریب پر مراٹھا ریزرویشن کا سایہ صاف نظر آیا۔
'مراٹھا کرانتی مورچہ' کی خواتین نے رابطہ وزیر سبھاش دیسائی کو مطالباتی میمورنڈم پیش کیا اور ریزرویشن بحالی کے لیے آرڈیننس جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
مراٹھواڑہ مکتی سنگرام کو مسلمان دانشور طبقہ مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی سے تعبیر کرتا ہے۔ تاریخ کے جانکاروں کا کہنا ہے کہ پنڈت سندر لال کمیشن کی رپورٹ میں واضح کر دیا کہ سقوط حیدرآباد کے نام پر قتل و غارت گری کی تاریخ رقم کی گئی لیکن حکومت اس رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لاتی۔ اس وقت کے اخبارات نے بھی عوام کو گمراہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ میڈیا کے ایک مخصوص طبقے نے اس ملک میں نفرت کو بڑھاوا دیا۔
![Maratha kranti morcha](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/mh-aur-03-muktisangramandmarathareservation-pkg-7204819_17092020183135_1709f_02600_713.jpg)
مرزا عبدالقیوم ندوی کے پاس اس وقت حیدرآباد سے جڑے اخبارات اور رسالے کا نایاب ذخیرہ ہے جو یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ کیسے اس ملک کی اقلیتوں کو منصوبہ بند طریقے سے پریشان کیا گیا۔ دانشوروں کا ماننا ہے کہ اگر حق نہیں دے سکتے تو کم از کم ان کے زخموں پر نمک پاشی نہ کی جائے۔