کشمیر میں موجود سینکڑوں ایسی درگاہیں ہیں جو اقوام عالم میں کشمیریوں کے عقیدے کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان اولیاء کرام میں سخی زین الدین ولی (رح) قابل ذکر ہیں، جنہوں نے دین کی سربلندی کے لیے خود کو وقف کردیا تھا۔
جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ کے سریگفوارہ میں قائم درگاہ سخی زین الدین ولی( رح) ایک ایسی جگہ ہے، جو آج بھی ان کے عبادت گزار ہونے کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ درگاہ میں قائم غار میں ان کے وقت کا پتھر ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس غار میں اسی پتھر پر سخی زین الدین ولی (رح) کئی برس تک ذکر الہٰی میں مشغول ہوئے تھے۔
مقامی عقیدت مندوں کے مطابق سریگفوارہ کو گفہ بل اس لیے نام پڑا ہے، کیونکہ علاقہ میں سخی زین الدین ولی (رح) کی غار موجود ہے، جو آج بھی اسی جگہ پر قائم ہے، جس کو دیکھنے کے لیے وادی کے اطراف و اکناف سے لوگ یہاں وارد ہوتے ہیں۔
عقیدت مندوں کے مطابق سخی زین الدین ولی (رح) کشمیر کی چار جگہوں پر زیادہ مقیم رہے ہیں، جن میں سربل، پنڈوبل، سریگفوارہ اور عشمقام قابل ذکر ہیں۔
وہیں ان چار مقامات پر صدیوں سے چلے آرہے روایتی زُول (چراغاں) کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ہزاروں لوگ شرکت کرکے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ لوگ آج بھی مسلسل ولی کاملوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔
عقیدت مندوں کے مطابق سخی زین الدین ولی (رح) بچپن سے ہی نیک سیرت باکردار اور خدا پرست تھے۔
کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے اس ولی کامل نے اننت ناگ کے مٹن بمزو میں حضرت نور الدین نورانی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت سے فیض پاکر روحانیت حاصل کی۔ جس کے بعد رضائے الٰہی کے لیے انہوں نے اپنے عیش و عشرت اور دنیائی لذت کی زندگی کو خیر باد کیا اور ذکر الہٰی میں مشغول ہوگئے۔
مزید پڑھیں:سخی زین الدین ولی (رح) کی درگاہ مذہبی ہم آہنگی کا پیکر
سخی زین الدین ولی (رح) عشمقام میں مدفون ہیں، عش مقام میں قائم ان کی درگاہ پر روزانہ حاضری دینے والے سینکڑوں عقیدت مند غار کے اندر جاکر ان کی قبر کی زیارت کرتے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق سخی زین الدین ولی کی درگاہ نہ صرف عقیدت کا درس دیتی ہے، بلکہ مذہبی ہم آہنگی و آپسی بھائی چارے کا گہوارہ بھی ہے۔ درگاہ پر سبھی مذاہب کے عقیدت مند بنا کسی رکاوٹ کے حاضری دے کر من کی مراد پاتے ہیں۔