ایک طرف جہاں جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں کے نوجوان ذہنی تناؤ کے سبب منشیات کی لت کا شکار ہورہے ہیں، تو وہیں دوسری جانب اننت ناگ میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں مارشل آرٹ کی جانب بھی راغب ہورہے ہیں۔
اننت ناگ میں گذشتہ کچھ عرصے سے مارشل آرٹ ٹرینر عاقب مجید نوجوان نسل کو منشیات و دیگر برائیوں سے دور رکھتے ہوئے ایک صحتمند سماج کی تعمیر کے لیے کوشاں ہیں۔ عاقب مجید کم وسائل اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کی پرواہ کئے بغیر نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو مارشل آرٹ کی بہتر تربیت دینے میں مصروف ہیں۔
وادی میں نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیاں بھی مارشل آرٹ میں دلچسپی دکھارہی ہیں، لڑکوں کے لیے جہاں مارشل آرٹ کو جسمانی نشونما کا ذریعہ اور قوت بخش تصور کیا جاتا ہے وہیں موجودہ حالات میں لڑکیوں کے خلاف بڑھتے جرائم کے پیش نظر مارشل آرٹ لڑکیوں کے لیے سیلف ڈیفنس کا بہترین ذریعہ تصور کیا جارہا ہے۔ کشمیر میں مارشل آرٹس کے تیئں نوجوان نسل اور بچوں کے بڑھتے رحجان کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں وکشمیر میں لاک ڈاؤن سے جرائم میں مجموعی اضافہ
واضح رہے کہ وادی کے باصلاحیت اور ہنرمند نوجوانوں نے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے، پھر چاہے کھیلوں کا میدان ہو یا پھر مارشل آرٹس کا عرینہ، یہاں کے نوجوان منفرد کارنامے انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بشرطیکہ ذمہ داران کی جانب سے مناسب تعاون فراہم کیا جائے۔ موجودہ ماحول میں کشمیری نوجوان نسل اور بچے کھیل کود کے علاوہ مارشل آرٹ میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ انہیں مناسب انفراسٹرکچر بھی فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔