جموں و کشمیر کی عوام گزشتہ تین برسوں سے مختلف مسائل سے دوچار رہنے کے سبب شادی بیاہ ودیگر تقریبات مختصر طریقے سے ہی انجام دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہاں کے باورچیوں کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اس کی وجہ سے باورچیوں کو کافی دقتوں کا سامنا ہے کئی باورچی اس اُمید میں ہیں کہ کب کورونا وائرس کا پھیلاؤ ختم ہو اور لوگ پھر سے شادی بیاہ کی تقاریب اپنے روایتی طریقے سے انجام دیں۔ تاکہ ان باورچیوں کو پہلے کی ہی طرح کام ملیں۔
کورونا وبا کے پیش نظر انتظامیہ نے شادی بیاہ تقاریب سے متعلق ایک حکمنامہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ کووڈ کے دوران ہونے والی شادی بیاہ کی تقاریب میں زیادہ سے زیادہ پچاس لوگ ہی شریک ہوسکتے ہیں۔
باورچیوں کے ضلع چیئرمین نذیر احمد صوفی کا کہنا ہے کہ 'کشمیر کے باورچیوں کو کام نہ ملنے کے سبب ان دنوں کافی مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً 7,5000 باورچی بے روزگار ہوچکے ہیں۔ کیونکہ کورونا گائڈ لائنز کی وجہ سے ان دنوں شادی بیاہ کی تقریبات مختصر انداز میں ہی منعقد کی جارہی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق تین برس قبل کشمیر میں شادیوں کی تقریب میں سینکڑوں کی تعداد میں مہمان شریک ہوتے تھے۔
وادیٔ کشمیر میں گزشتہ تین برس کے دوران لوگوں کو اقتصادی طور پر بھی کافی نقصان کا سامنا ہے، ساتھ یہاں کئی ایسے شعبے ہیں جو بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جن میں باورچی بھی سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ایسے لوگوں کو مالی مدد فراہم کرے۔
مزید پڑھیں: ٹنگمرک سے پنگونگ ٹسو لیک تک سائیکل پر سفر
آپ کو بتاتا چلوں کہ وادی میں شادی بیاہ کی تقریب کا اپنا ایک منفرد انداز ہوتا ہے، اس موقع پر مہمانوں کے لیے مختلف پکوان تیار کیے جاتے ہیں، جن میں خاص طور پر روایتی پکوان کشمیری وازوان ہے۔
کشمیری وازوان کو تیار کرنے کے لئے یہاں کے باورچیوں کا کافی اہم رول رہتا ہے اور یہ عام کہاوت بھی ہے کہ وازوان کے بنا یہاں کی شادیاں ادھوری سمجھی جاتی ہیں۔