جنوبی ضلع اننت ناگ کے بٹہ گنڈ ویری ناگ میں خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے سینکڑوں کنبے آج بھی پردھان منتری آواس یوجنا اسکیم سے محروم ہیں۔
اس اسکیم کے تحت خط افلاس سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے افراد کو مکان بنانے کے لئے مالی مدد کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا 'اگرچہ میں نے دیہی ترقی محکمہ کے پاس کئی بار گھر بنانے کے حوالے سے درخواست دی، تاہم وہ ردی کی ٹوکری کی نذر ہوگئی۔'
انہوں نے کہا کہ 'مکان نہ ہونے کی وجہ سے گذشتہ برس اُس کی 19سالہ بچی نے خودکشی کر کے موت کی آغوش میں چلی گئی۔ جو زخم تاحیات میری زندگی میں سائے کی طرح رہے گا۔'
بٹ کے ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ 'مذکورہ شخص کافی غریب ہے، اور اب آس پاس گاؤں کے لوگ اس کے اخراجات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔'
دوسری جانب غلام رسول بٹ کہ اہلیہ اب مقامی لوگوں کے گھروں میں جا کے مزدوری کا کام کر کے انپے بچوں کی روٹی اور خاوند کی دوائی میسر رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے یہ مسئلہ بلاک ڈولپیمنٹ چیرمین پیر شہباز کے ساتھ اُٹھایا تو انہوں نے یقین دہانی دی کہ آنے والے 15 دنوں میں مذکورہ شخص کے کھاتے میں رقم واگزار کی جائے گی۔
اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا واقعی 15 دنوں کے اندر اندر اس مفلس شخص کو اپنا حق ملے گا جس کا وہ حقدار ہے۔