علی محمد ساگر نے کہا کہ بجلی سپلائی کی ابدتر صورتحال کے باوجود بھی حکومت سپلائی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے۔
عام لوگوں کے مشکلات میں ہر روز ہو رہے اضافے پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ساگر نے کہا ہے کہ حکومت خواب غفلت میں پڑی ہے، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، بجلی اور پینے کا صاف پانی نایاب ہے اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی ہر گزرتے دن کے ساتھ بد سے بدتر ہو رہی ہے جبکہ تعمیر و ترقی کے کاموں کی رفتار بھی ماند پڑگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امسال میٹر والے علاقوں میں گاہ گاہ ہی بجلی کے درشن ہوتے ہیں جبکہ غیر میٹر شدہ علاقوں کا حال بہت برا ہے۔ بجلی کٹوتی کے لئے کسی بھی شیڈول سے کام نہیں لیا جارہا ہے، بجلی کی آنکھ مچولی 24 گھنٹے جاری رہتی ہے۔ 2015 سے ہم مسلسل طور پر ہر سال یہ سنتے آ رہے ہیں کہ اگلے برس سے 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی ہوگی جبکہ حقیقی معنوں میں بجلی کی سپلائی پوزیشن بہتر ہونے کے بجائے بد سے بدتر ہی ہوتی جارہی ہے۔ اگر انتظامیہ 2014 جیسی بجلی سپلائی پوزیشن ہی بحال کر پائے تو یہ عوام کے لئے بہت بڑی راحت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسوس اس بات ہے کہ گذشتہ 5 سال کے دوران بجلی کی پیداوار میں ایک میگاواٹ کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا۔