اگرچہ گورنر انتظامیہ نے اس شاہراہ پرصرف گجربکروال وسبزی فروٹ کی گاڑیوں کو ہی چلنےکی اجازت دی تھی۔ لیکن خطہ پیر پنجال کی عوام کی مانگ کے بعد انتظامیہ نے اس شاہراہ پر مریضوں کو بھی چلنے کی اجازت دی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے وہی مریض شاہراہ پر سفر کر سکیں گے جن کے پاس متعلقہ ڈپٹی کمشنر راجوری کی طرف سے پرمیشن جاری کیا گیا ہو ،اور ساتھ میں ہسپتال سے ریفر پرچی ہوگی۔
اتنا سب کچھ ہونے کےبعد جب بھی کسی مریض کو لیکر اس شاہراہ سے وادی کی طرف جانا پڑتا ہے تو راستے میں بیشتر دشواریوں سےدوچار ہونا پڑتا ہے۔
ایک تو بیرام گلہ کے مقام پرگاڑی کی انٹری اور پھر پرمیشن ودیگر ہسپتال کی پرچیاں دکھانا پڑتی ہیں تب جاکر اس مقام سےچھوڑا جاتا ہے۔ اس کے بعد پوشانہ کےمقام پرمریضوں کو دودو گھنٹے لائن میں لگنا پڑتا ہے۔
گاڑی کی انٹری، مریض کےکاغزات پھر گاڑی کی تلاشی کی جاتی ہے اس دوران اتنا جام لگ جاتا ہے کہ کبھی 2تا 3گھنٹے لگ جاتے ہیں چاہے اتنی دیرمیں مریض کی جان ہی کیوں نہ نکل جائے۔
اس سلسلے میں نمائندے سے بات کرتے ہوئے سماجی کارکن انجینیئر ارشد اعجاز خان نےکہا کہ اگرچہ گورنر انتظامیہ نےاس سڑک کو مریضوں کی آمدورفت کیلےکھولا دیا تھا مگر راستے میں گاڑیوں کی انٹری وچیکینگ کےدوران پوشانہ میں بلاوجہ تنگ کرکےمریضوں کو اور پریشان کیا جاتا ہے۔ جس سے مریضوں کو ہسپتال پہنچنے میں بہت دشواری ہوتی ہے۔
انہوں نےگورنر انتظامیہ سےاپیل کی کہ متعلقہ انتظامیہ اس سلسلےمیں نظرثانی کرے تاکہ مریضوں صیح وقت پر ہسپتال پہنچنے میں انہیں کوئی دشواری نہ آئیں ۔