سیاحتی اعتبار سے جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کو ایک خصوصی درجہ حاصل ہے، یہاں کے دلکش سیاحتی مقامات اور خوبصورت مغل باغات سیاحوں کو ہمیشہ اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ کوکرناگ بوٹینکل گارڈن یہاں کے مغل باغات کی خوبصورتی میں سر فہرست ہے جو ان دنوں سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔
اپنے دلکش مناظر اور حسن فطرت سے بھرپور اس باغ کی سیرو تفریح کے لئے ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں مقامی ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں آتے ہیں اور باغ کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
بوٹینیکل گارڈن میں موجود سینکڑوں اقسام کے پھول، سرسبز دیودار،لہلہاتے چنار کے درخت اور آبشار کے دکش نظارے سیاحوں کے دلوں کو موہ لیتا ہے۔
باغ کے یہ خوبصورت مناظر سیاحوں کو دوبارہ یہاں آنے پر مجبور کردیتے ہیں۔
کہیں سیاح شدت کی گرمی سے نجات حاصل کرنے کے لیے باغ میں سر سبز چناروں کے سایہ تلے بیٹھ کر پر سکون لمحات گزار رہے ہیں تو کہیں باغ کے وسط سے بہتے ٹھنڈے اور شفاف پانی خود کو ترو تازہ کرتے ہیں
وہیں یہاں کے روایتی ملبوسات میں سیاح عکس بندی کرکے اپنی خوبصورت یادوں کو کیمروں میں قید کرتے ہیں۔
ادھر باغ کے ایک حصہ میں ایمیوزمینٹ پارک میں کھیل کھود میں مصروف بچے خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
کوکرناگ مغل گارڈن ضلع اننت ناگ میں موجود دیگر مغل باغات کے مقابلہ میں سیاحوں کی سب سے پسندیدہ جگہ ہے۔ یہاں گرمیوں کے موسم میں سیاحوں کا کافی ہجوم رہتا ہے۔ تاہم دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد صورتحال اور کووڈ لاک ڈاون کی وجہ سے یہ گارڈن مسلسل تین برسوں تک بند رہا، جس کی وجہ سے یہاں کی سیاحتی سرگرمیوں سے روزی روٹی کمانے والے افراد مالی بحران کا شکار ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاحت ان کی آمدنی کا ایک واحد ذریعہ ہے۔لاک ڈاون کے دوران نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی تھی، تاہم خوش قسمتی ہے کہ دھیر سے ہی صحیح لاک ڈاون تا حال کھل گیا اور وہ دوبارہ اپنے معمول کے کاروبار پر لوٹ آئے ہیں، جس سے ان کی امیدیں دوبارہ جاگ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل وی کے سنگھ نے کوکرناگ میں آکسیجن پلانٹ کا افتتاح کیا
ان کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی چہل پہل سے وہ کافی خوش ہیں اور انہیں اچھی آمدنی مل رہی اور انہیں امید ہے کہ سیاحوں کی آمد کا سلسلہ اسی طرح چلتا رہے تاکہ وہ اپنے نقصانات کی بھرپائی کر سکیں، لیکن دوسری جانب سیاحت سے روزی کمانے والے ان چھوٹے کاروباریوں کا کہنا ہے کہ کہیں کووڈ19 کی تیسری لہر کے خدشہ کے پیش نظر دوبارہ لاک ڈاون ہوا تو وہ مزید نقصانات برداشت نہیں کر پائیں گے۔
انہوں نے سرکار سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر نوبت وہاں تک پہنچی تو لاک ڈاون کے بجائے کوئی دوسرا راستہ اختیار کیا جائے، جس سے ان کی روزی روٹی متاثر نہ ہو اور لوگوں کی حفاظت بھی ممکن ہو سکے۔