ترال علاقے میں اسپورٹس کونسل کی جانب سے تعمیر کیے گئے Indoor stadiums built by the Sports Council In Tral جدید سہولیات سے لیس اپنی نوعیت کا پہلا انڈور اسٹیڈیم علاقے کے گیمز شائقین کے لیے دلچسپی کا باعث بنا ہواہے۔
اس اسٹیڈیم میں علاقے کے قرب وجوار سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں یہاں مختلف کھیل سیکھتے ہیں، باغندر ماچھہامہ سے یہاں آئی ایک لڑکی مہروز نے، بتایا کہ یہاں انڈور اسٹیڈیم بننے سے وہ بے حد خوش ہیں کیونکہ اسے قبل وہ انڈور گیمز کھیلنے سے قاصر تھیں، لیکن اس اسٹیڈیم کے بننے سے وہ اب کافی خوش ہیں۔
یہاں کھلاڑیوں کا جائزہ لینے آئی بین الاقوامی سطح پر 'تھنگ ٹا' میں نام کمانے والی سمیہ سیف نے بتایا کہ انڈور اسٹیڈیم کے بننے سے یہاں کے کھلاڑیوں کی ایک دیرنہ مانگ پوری ہوئی ہے اور اب نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیاں بھی یہاں آکر انڈور گیمز سیکھتی ہیں جو کہ بے حد خوشی کی بات ہے۔کیونکہ آج کل نوجوان منشیات اور دوسری بری عادات کا شکار ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ والدین کو بھی چاہئے کہ وہ بچوں کو کھیل کود کی جانب راغب کریں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر حکومت نے ہمارے لیے اتنا عالیشان انڈور اسٹیڈیم بنایا ہے تو اس سہولت کا فائده اٹھانا چاہیے۔
فیضان نامی ایک طالب علم نے بتایا کہ وہ دور دراز سے آکر یہاں 'تھنگتا' سیکھ رہے ہیں اور وہ بڑے ہی خوش ہیں کہ ترال جیسے دور افتادہ علاقے میں یہ سہولیات دستیاب ہے ہم انتظامیہ کے بے حد شکر گزار ہیں۔
انڈور اسٹیڈیم ترال میں کوچ کے فرائض انجام دینے والے سجاد احمد نے بتایا کہ ترال کا یہ انڈور اسٹیڈیم نوجان لڑکے اور لڑکیوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے اور والدین بھی اس انڈور اسٹیڈیم میں اپنے بچوں کو بھیج رہے ہیں، لیکن فی الحال امتحانات چل رہے ہیں اس لیے طلبہ کی کم تعداد ابھی یہاں دیکھنے کو مل رہی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترال کا یہ انڈور اسٹیڈیم قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھلاڑی پیدا کرے گا۔