جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے چینی چوک، ریشی بازار، لال چوک میں ایران، عراق، مدینہ اور خلیجی ممالک سے در آمد شدہ کھجوروں کے متعدد اقسام موجود ہیں جن میں عجوا، عنبر، قلمی،کیمیا، مبروم اور صفوی کا خاص ذکر ہے۔ دو برس لاک ڈاؤن میں بے روزگاری کا سامنا کرنے کے بعد تاجر اس برس امیدیں لگائے تھے کہ کھجور کی خریداری میں اضافہ ہوگا۔ لیکن کھجوروں کی خریداری میں نمایاں کمی ہونے کے سبب تاجر مایوس نظر آرہے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان کے دوران کھجوروں کی مانگ عروج پر ہوتی تھی تاہم رواں برس اس کی مانگ کافی کم نظر آرہی ہے۔' Demand of Dates Decreased in Anantnag
- یہ بھی پڑھیں: Decline in The Price Of Dates: کھجور کی قیمتوں میں گراوٹ
تاجروں کا کہنا ہے کہ دراصل کووڈ 19 لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ مالی بدحالی کا شکار ہوئے تھے جس کے اثرات آج بھی نمایاں ہیں، لوگ بچت کرنے اور پیسہ بچانے کے خاطر دکانوں کو نظر انداز کرکے ریڑھی والوں سے سستی چیزیں خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔' یہی وجہ ہے کہ خریدار ،اعلی کوالٹی کے کھجوروں کو چھوڑ کر سستی کوالٹی کے کھجوروں کی خریداری کر رہے ہیں ۔۔جس سے اس کا تجارت متاثر ہوا ہے۔ impact in price of dates during Ramadan