گزشتہ دو برس قبل بیتاب وادی میں داخل ہونے کی فیس محض 20 روپیے تھی، تاہم رواں برس اس میں بے تحاشہ اضافہ کرکے 100 روپیے کر دیا گیا ہے، وہیں بچوں کے لیے یہی ٹکٹ 50 روپیے میں خریدنی پڑتی ہے۔
غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے سیاح انٹری ٹکٹ کا ریٹ سن کر واپس لوٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔
تاہم انٹری گیٹ پر پیسے جمع کرنے کے لیے ملازمین کی ایک بڑی ٹولی نظر آ رہی ہے۔ جن میں اکثر ملازمین سیاحوں کے ساتھ مہنگی انٹری ٹکٹ کو لے کر بحث و تکرار میں مشغول رہتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی سیاح نے کہا کہ وہ بیتاب وادی کے مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آئے تھے ۔تاہم انٹری ٹکٹ کی قیمت زیادہ ہونے کے سبب وہ واپس لوٹنے پر مجبور ہو گئے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک غریب کے لئے سیر و تفریح پر جانا بھی مشکل ہو گیا ہے ۔
وہیں غیر ریاستی سیاحوں کا کہنا ہے کہ بیتاب وادی کی مینٹیننس و صاف و صفائی کی کمی کو دیکھ کر انٹری ٹکٹ کافی مہنگی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے جمع شدہ لاکھوں کروڑوں کی رقم آخر جاتی کہاں ہے اس کے لئے سرکار کو سنجیدگی سے کام کرنا چاہئے ۔
سرکار کو چاہئے کہ وہ 'بے تاب ویلی' جیسے مقامات کی سیر و تفریح کے لئے آنے والے مقامی لوگوں کے لئے انٹری فیس میں ازسر نو غور کرکے کم کرنا چاہئے ۔تاکہ سماج کا ہر طبقہ ان دلکش مقامات کے مناظر سے لطف اندوز ہوسکے۔