جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڑہ کے نانل ماگرے پورہ سے تعلق رکھنے والی فریدہ اختر نے شہد کی مکھیوں کی افزائش اور شہد کا کاروبار 2016 میں شروع کیا تھا، جو اس وقت ان کے لئے روزگار کے وسائل پیدا کررہا ہے، فریدہ اس سے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے میں کامیاب ہوچکی ہے۔
فریدہ اختر کے مطابق ان کے شوہر کافی تعلیم یافتہ ہیں لیکن آج تک انہیں سرکاری نوکری نہیں ملی جب کہ انہوں نے اپنے اہل خانہ کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ایک نجی اسکول میں بطور ٹیچر کے خدمات انجام دی تھی تاہم اس نوکری سے ان کو معقول تنخواہ نہیں مل پاتی تھی۔ جس کے بعد دونوں میاں بیوی نے مشورہ کیا کہ وہ کوئی تجارت کا کام شروع کریں گے۔ باہمی مشورے کے بعد فریدہ نے 'امید' نامی اسکیم کے تحت جموں و کشمیر نیشنل رورل لائیولی ہوڈ مشن (JKNRLM) سے استفادہ کیا اور 2016 میں مالی معاونت حاصل کرکے سب سے پہلے شہد کی مکھیوں کو پالنے کے لئے آٹھ کالونیاں خریدی، جس میں انہیں 10,000 کا منافع ہوا، جس کے بعد اس کاروبار کو مزید فروغ دینے کے لئے انہوں نے بینک سے تقریباً ایک لاکھ کا لون لیا تھا اور موجودہ وقت میں ان کے پاس شہد کی 65 کالونیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "آج ہم ایک سال میں تقریباً 3 سے چار لاکھ روپے تک کماتے ہیں، جس کے بعد انہوں نے اپنے بچوں کو اچھے سے اسکول میں داخل کرایا اور گھر کی تنگ دستی بھی کافی حد تک دور ہوگئی۔ فریدہ اختر کے مطابق وہ گھر کا کام کرنے کے علاوہ شہد کی مکھیوں کی خود دیکھ بھال کرتی ہیں، شہد کے اس کاروبار سے وہ کافی مطمئن اور خوش ہیں، ان کی خواہش ہے کہ جس طرح انہوں نے یہ کام شروع کیا، ویسے ہی باقی خواتین کچھ کر دکھانے کا عزم کریں۔
فریدہ اختر کے شوہر نے کہا کہ انہوں نے اپنی اہلیہ کو اس کام کو شروع کرنے میں مکمل تعاون دیا اور آج کل دونوں میاں بیوی اس کام کے ساتھ منسلک ہیں جب کہ ان کی اہلیہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ان شہد کی مکھیوں کی افزائش کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے سنجیدہ ہے، جس کے لئے وہ ان کی شکر گزار ہیں۔
مزید پڑھیں؛۔ گیا: پرندوں کے انوکھے شیدائی حفیظ الرحمن خان
اگر ضرورت ہے تو صرف پختہ ارادوں کی کیونکہ بہت ساری لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مایوسی کا شکار ہوجاتی ہیں، ایسے میں ان خواتین کو فریدہ سے سبق حاصل کرنا چاہیے، تاکہ اپنی زندگی میں کچھ خاص کرسکیں۔