وادی میں موسم سرما کے آمد کے ساتھ ہی سوکھی سبزیوں کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے۔ وادی کے دیگر مقامات کی طرح ضلع اننت ناگ کے مصروف ترین مارکیٹس، خاص کر ریشی بازار، چینی چوک، لال چوک و مختلف بازاروں میں لوگ سوکھی سبزیوں اور دالوں کی خریدوفروخت میں مصروف نظر آرہے ہیں۔
سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی وادی کے لوگ سوکھی سبزیوں جسے مقامی زبان میں( ہوکھ سیون) کہا جاتا ہے کا ذخیرہ کرتے ہیں۔ موسم سرما میں سوکھی سبزیوں کو اپنے گھروں میں محفوظ کرنا یہاں کی صدیوں پرانی روایت ہے جو آج بھی برقرار ہے۔
لوگ سردیوں کے دوران سوکھی سبزیوں کے مختلف پکوان تیار کرکے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ منفی درجہ حرارت کے دوران سوکھی سبزیاں کھانے سے نزلہ اور زکام نہیں ہوتا۔ اس لئے سوکھی سبزیاں نہ صرف لذت کے اعتبار سے پسندیدہ غذا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی کافی مفید ہے۔
دراصل منفی درجہ حرارت کے بعد تازہ سبزیوں کے اگنے کے موسم کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ شدید سردیوں کی وجہ سے تازہ سبزیوں کی نشو نما متاثر ہوتی ہے۔ اس لئے سردیوں کے ایام میں یہاں سوکھی سبزیوں کا استعمال عام ہوتا ہے۔
ماضی میں یہاں کے لوگ موسم گرما میں مختلف تازہ سبزیاں سکھا کر سرما کے لئے ذخیرہ کرتے تھے۔ لیکن اب یہ روایت صرف اپنے گھروں تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ بڑھتی مانگ کے پیش نظر آہستہ آہستہ یہ روایت اب کاروبار میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔
سوکھی سبزیاں فروخت کرنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ آج کے موسم میں نہ صرف مقامی لوگ بلکہ غیر ریاستی باشندے اور سیاح بھی سوکھی سبزیاں خرید کر لے جاتے ہیں۔
موسم سرما میں شدید برفباری کی وجہ سے جموں سرینگر قومی شاہراہ بند ہونے کے بعد درآمد شدہ تازہ سبزیوں کی قلت پیدا ہو جاتی ہے جس دوران ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی عروج پر ہوتی ہے۔
وہیں مانگ میں اضافہ ہوتے ہی سوکھی سبزیاں بھی مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں جو ایک غریب صارف کے دست راست سے باہر ہوتی ہیں۔
دور حاضر میں لوگ خاص کر دیہاتی خواتین سوکھی سبزیوں کو نہ صرف اپنے استعمال کے لئے گھروں میں رکھتے ہیں بلکہ اسے بازاروں میں فروخت کرکے اچھا منافع بھی کماتی ہیں۔
مزید پڑھیں:موسم سرما کی قبل ازوقت آمد سے گرم ملبوسات بیچنے والے پریشان
خواتین خاص طورپر ٹماٹر، کدو، بینگن، شلجم، پالک، کاسنی و دیگر مختلف تازہ سبزیوں کو دھوپ میں سکھا کر دکانداروں کو فروخت کرتے ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ سوکھی سبزیوں کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے انتظامیہ کو با ضابطہ طور ریٹ لسٹ جاری کرنا چاہئے تاکہ غریب صارف کو راحت مل سکے۔