رضیہ سلطان محکمہ تعلیم کی ملازمہ تھی،وہ سرکاری مڈل اسکول کھرم میں بطور استاد اپنے فرائض انجام دے رہی تھی ۔
رضیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی کے دوران کوئی بھی ایسا غیر قانونی کام نہیں کیا ہے ،جس سے ملک یا ریاست کی امن سلامتی کو زخ پہنچ سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خبر سن کر وہ حیران رہ گئی،کیونکہ وہ اس معاملہ کو لے کر پوری طرح بے خبر تھی۔رضیہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں معاملہ کی تمام تفصیلات فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
ذرائع کے مطابق رضیہ سلطان سمیت مذکورہ علاقہ کی رہنے والی اور ایک خاتون ملازمہ پر جماعت اسلامی اور دختران ملت کے خيالات کو بڑھاوا دینے کی وجہ سے سرکاری نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 1996 میں رضیہ سلطان کے والد محمد سلطان کو نامعلوم بندوق برداروں نے ہلاک کیا تھا،جو جماعت اسلامی کے رکن تھے۔
بتادیں کہ حالیہ دنوں مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے 11 سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں کے ساتھ تعلقات اور فنڈنگ کے الزامات کے پیش نظر نوکری سے برخاست کر دیا تھا۔ اُن ملازمین میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو فرزند بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع کپواڑہ کا رہنے والا ایک ملازم اور جموں کشمیر پولیس کے دو کانسٹیبل بھی شامل ہیں ۔