تلگودیشم کے رہنماؤں نے اپنی تحریری شکایت میں گورنر سے کہا کہ انہوں نے ریاست کے دارالحکومت امراوتی کے نائیڈو کے دورہ کے تعلق سے پہلے ہی مقامی پولیس کو اطلاع دے دی تھی۔
ان لیڈروں نے گورنر سے کہا کہ تلورو کے سب ڈیویثرنل پولیس آفیسر(ایس ڈی پی او) نے احتجاجی پروگرام منعقد کرنے کی وائی ایس آرکانگریس کے کارکنوں کو اجازت دی۔یہ نہیں پتہ چل سکا کہ انہوں نے اس کی اجازت کیوں دی جبکہ ہائی سیکوریٹی والا شخص اس روٹ پر سفر کررہا تھا۔
جب وائی ایس آرکانگریس کے کارکنوں کو ایس ڈی پی او نے اجازت دی تو انہیں چاہئے تھا کہ زیڈ پلس زمرہ کی سیکوریٹی رکھنے والے چندرابابو کے قافلہ کے آسانی سے گزرنے کے لئے مناسب بیریگیڈس لگاتے اور ہجوم کو کنٹرول کرتے۔
تلگودیشم کے رہنماؤں نے ہری چندن کو بتایا کہ پولیس کے عہدیداروں نے جان بوجھ کر قافلہ پر حملہ کی وائی ایس آرکانگریس کے کارکنوں کو اجازت دی۔
اس واقعہ کے بعد ڈی جی پی نے کہا تھا کہ بس پر سنگباری کرنے والا شخص رئیل اسٹیٹ کا چھوٹا کاروباری ہے، جس نے بس پر چپل پھینکی وہ ایک کسان ہے۔ یہ دونوں جو چندرابابو کے اقدامات سے عدم مطمئن تھے نے یہ حرکت کی تھی۔ ڈی جی پی کا کہنا ہے کہ جمہوریت میں ہر کسی کو احتجاج کے اظہار کا دستوری حق ہے۔
گورنر کو پیش کردہ میمورنڈم میں تلگودیشم کے رہنماؤں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کوئی بھی احتجاج کرتے ہوئے اپنی برہمی ظاہر کرسکتا ہے تاہم وہ دوسروں پر چپل یا پتھر نہیں پھینک سکتا، ڈی جی پی ایک اہم عہدہ پر ہیں۔ ان کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے بیانات نہ دیں۔ ان رہنماؤں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈی جی پی، وائی ایس آرکانگریس کے رہنما کی طرح رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔
تلگودیشم کے رہنماؤں نے گورنر سے درخواست کی کہ وہ ان واقعات کی جانچ کروائیں اور عوام کے دستوری حقوق کے پاسدار خاطی عہدیداروں کے خلاف مناسب کارروائی کریں۔