استقبالیہ تقریب کی صدارت پروفیسر سعود عالم قاسمی، مسلم پرسنل لاء بورڈ و مجلس عاملہ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے کلچرل کونسلر آف ایران، ڈاکٹر محمد علی ربانی، ایمبیسی آف ایران نے شرکت کی۔
نو منتخب ممبران میں نائب صدر کی حیثیت سے پروفیسر علی محمد علی سابق ڈین دینیات فیکلٹی و ڈائریکٹر، سر سید اکیڈمی کا انتخاب عمل میں آیا اور ڈاکٹر شائستہ پروین ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ دینیات اے ایم یو کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا رکن منتخب کیا گیا ہے۔ باقاعدہ ان دونوں نو منتخب ارکان کو گلدستہ اور مو منٹو پیش کرتے ہوئے یونیورسٹی کے ذمہ دار اساتذہ نے خوشی کا اظہار کیا۔
استقبالیہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر علی ربانی نے کہا "آج بہت خوشی کا مقام ہے کہ آج ہم اس یونیورسٹی میں اس تقریب کا حصہ ہیں۔ ہمارا پیغام ہے کہ اس طرح کی علمی اور سماجی مجلسوں کا انعقاد Conducting Academic and Social Gatherings ہوتا رہے تاکہ ہم لوگ متحدہ پلیٹ فارم پر یکجا ہو سکیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ایران اور ہندوستان کا رشتہ مزید علمی بنیادوں پر مضبوط ہوں اور دونوں ملکوں کے جامعات کا تبادلہ علم ہو تاکہ ملکی و ملی سطح پر ہم مزید مضبوط ہوں اور ہم آپ کو یہ بات بھی بتا دیں کہ ہمارا رشتہ یونیورسٹی سے اور اس شعبہ سے بہت پرانا اور گہرا ہے ہم اس وجہ سے بھی یہاں آئے ہیں کہ اس کو مزید مضبوط کیا جائے۔"
یہ بھی پڑھیں:
نو منتخب نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، پروفیسر علی محمد نقوی نے کہا" آج کا یہ اعزاز ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو حالات سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ہم کو صبر و تحمل سے اور حکمت و دانشمندی کے ساتھ اپنے مسائل کو حل کرنا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہندوستانی مسلمانوں کا ایک مؤقر ادارہ ہے، اس کے اوپر اتنی ہی بڑی ذمہ داری ہے اور ہم اس ذمہ داری کو حکمت کے ساتھ پوری کرنے کی کوشش کریں گے اور ہندوستانی مسلمانوں کو بھی مایوس نہیں ہونے دینگے۔
یہ بھی پڑھیں:
نو منتخب رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، ڈاکٹر شائستہ پروین، ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ دینیات نے کہا کہ "ہم بورڈ کے تمام ذمہ داروں کے شکرگزار ہیں کہ جنہوں نے ہمارے کاندھے پر ایک ذمہ داری دی، ہم اس کو خوش آئند طریقے سے پوری کرنے کی کوشش کریں گے اور مسلمان عائلی قوانین و عقیدہ کے جز ہیں، اس پر کسی بھی طرح کا کوئی بھی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ قرآن و حدیث میں عائلی مسائل Family issues in Qur'an and Hadith کو لے کر تمام وضاحت موجود ہیں۔ اسلام میں مرد و عورت کے مساوی حقوق دیے گئے ہیں بلکہ کہیں کہیں مردوں سے بھی زیادہ عورتوں کو اعزاز بخشا گیا ہے۔
عائشہ پروین نے مزید کہا کہ میں خواتین کے مسائل (طلاق، پردہ، تعلیم، سیاسی) سبھی کو بورڈ میں پیش کر شریعت کی روشنی میں لوگوں تک پہنچانے کا کام کروں گی۔
صدارتی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سعود عالم قاسمی نے کہا "اس تقریب کا مقصد یہ ہے کہ آج بھی امت مسلمہ کو انہیں کاندھوں پر بھروسہ ہے اور جب بھی ہندوستان میں کسی طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو امت کی نگاہ علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کی طرف بڑی تیزی کے ساتھ دیکھنے لگتی ہے۔ لہذا ہم لوگوں کو چاہیے کہ ہم سر سید کے مشن کو پورا کریں کیونکہ اس یونیورسٹی نے دنیا کو ایک پیغام دیا کہ مسلک، مشرب، فکری اختلاف، ذہنی تفاوت سب ایک طرف لیکن نقطہ اتحاد ہمارا قرآن و حدیث ہے اور اس یونیورسٹی کی بنیاد انہیں اینٹوں پر ہے اور ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں سرسید نے جو رول ماڈل اور جو روڈ میپ دیا اس کو عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ ملک ترقی کرے اور ساتھ ہی ساتھ مسلمان بھی ترقی کرے۔