اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے 16 اور ڈسٹرکٹ ہسپتال اور دین دیال اسپتال کے 7 امراض اطفال کے ماہرین اور صحت عملے کو پیڑیاٹرک کووڈ منیجمنٹ میں بنیادی پیڈیاٹرک کیئر موضوع پر بنیادی علمی تربیت فراہم کی گئی۔
شعبہ امراض اطفال کے زیر اہتمام منعقدہ اس تربیتی پروگرام میں ضلع صحت سوسائٹی علی گڑھ کے تعاون سے شعبہ امراض اطفال کے ماہرین اور دیگر ٹی وی افسران کو ریسورس پرسن پروفیسر ایس مناظر علی، ڈاکٹر شاد عبقاری، ڈاکٹر عائشہ احمد، ڈاکٹر عظمی فردوس اور دیگر ڈاکٹرز نے تربیت فراہم کی۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ آکسیجن پروڈکشن پلانٹ کے قیام سے لے کر پیڈیاٹرک اور دیگر شعبوں میں میڈیکل اسٹاف کی تربیت تک ہم نے مستقبل کے چیلنجز کے لیے بہتر طور پر تیار ہونے کے لیے بہت سارے انتظامات کو یقینی بنایا ہے۔
میڈیکل سپریٹنڈنٹ پروفیسر حارث خان نے کہا کہ کووڈ کی پہلی اور دوسری لہر نے ملک بھر میں صحت کارکنان کو ایک اہم سبق سکھایا ہے اور وہ ہے چیلنجوں کے لیے تیار رہنا۔
واضح رہے کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 100 سے زیادہ موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کی اموات ہوئی تھی، جس کے بعد اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی اور اس کی خدمات پر بھی سوال اٹھے تھے اور سی بی آئی سے جانچ کا مطالبہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
نوڈل آفیسر، کووڈ آئی سی یو، شعبہ امراض اطفال کے ڈاکٹر محمد کاشف نے بتایا جس طرح کووڈ کی تیسری لہر کی بات کی جارہی ہے جس میں بچوں کو زیادہ خطرات ہیں۔ اس کے مطابق حکومت ایک پہل کی ہے جس میں ہدایت دی گئی ہے جتنے بھی میڈیکل کالج ہیں سبھی اضلاع میں ان کو 100 بیڈ کا انتظام کرنا ہے، جس میں پچاس آئی سی یو اور 50 آئیسولیشن کے بیڈ ہیں۔ اسی کے مطابق ہمارے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں بھی 100 بیڈ کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
حکومت کی ہدایت کے مطابق ہم نے جگہ کو مقرر کر لیا ہے۔ آئی سی یو تقریبا تیار ہو چکا ہے۔ کام چل رہا ہے ہمیں امید ہے جلدی ہم اس کو تیار کرلیں گے۔
مزید پڑھیں:
شعبہ امراض اطفال کے پروفیسر سید مناظر نے بتایا سب سے ضروری ہے کہ ہاتھ کو بار بار دھوئیں اور جب بھی کھانسی آئے تو منہ پر رومال رکھ کر کھانسیں اور سماجی دوری اختیار کریں۔ ہمارے یہاں جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں ایک علیٰحدہ کووڈ وارڈ بنایا گیا ہے جس کے کوآرڈینیٹر پروفیسر کامران ہیں۔