ہریانہ کا رہائشی نیرج کمار پرجاپتی نامیاتی کاشتکاری سے متعلق لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لئے اپنی بی ٹیک کی تعلیم کو چھوڑ کر ملک کی مختلف ریاستوں میں جاکر لوگوں کو اس کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہیں۔ اسی مقصد کے پیش نظر پرجاپتی نے ایک لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ کلومیٹر کی مسافت سائیکل سے طے کر نے کا عزم کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پہنچ کر مسرت کا اظہار کیا۔
نیرج کمار کو ایک لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ کلومیٹر کا سفر سائیکل سے طے کرنے کے لئے کسی بھی کمپنی نے اسپانسر نہیں کیا اور نہ ہی نیرج کسی تنظیم سے وابستہ ہیں۔ اب تک وہ 26 ہزار کیلو میٹر کا سفر کرچکے ہیں۔
نیرج کمار نے بتایا سائیکل سے ایک لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ کلو میٹر کا سفر طے کرنے کا مقصد نامیاتی کاشتکاری سے متعلق عوام کو آگاہ کرنا ہے اور کسانوں کو اس کے فوائد بتاکر ان سے یہ درخواست کرنی ہے کہ وہ اپنے کھیتوں میں فصل اگانے کے لئے کسی بھی طرح کے کیمیکل اور دیگر ادویات کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے لوگوں میں بیماریاں اور کینسر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
نیرج نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ غذائیت سے بھر پور کھانا کھائیں اور کار، موٹر سائیکل کو چھوڑ کر سائیکل کا استعمال کریں تاکہ وہ صحت مند اور تندرست رہیں۔
نیرج کمار نے بلند شہر سے علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب صدی پر پہنچ کر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنا معیاری اور تاریخی علمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ اے ایم یو کے متعلق بہت کچھ سنا تھا۔ لیکن آج جب اسے دیکھ رہا ہوں تو خوشی محسوس ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اسی طرح ایک ضلع سے دوسرے ضلع جاتا ہوں۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور سماجی تنظیموں کے ارکان سے رابطہ کرکے شب بسر کرنے کا انتظام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علی گڑھ پہنچنے سے پہلے گزشتہ رات 11 بجے میں نے علیگڑھ ایڈوینچر کلب کے سکریٹری سے رابطہ قائم کیا۔ انہوں نے ہی میرے آج رات علی گڑھ میں قیام اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو دکھانے کی ذمہ داری لی ہے۔ مجھے ان سے مل کر بہت اچھا لگا میں صبح پانچ بجے ایٹا کے لئے روانہ ہوجاؤں گا۔
مزید پڑھیں:نامیاتی کاشتکاری منافع کا سودا
نیرج نے مزید بتایا کہ میں ایک دن میں سو سے ڈیڑھ سو کلومیٹر کا سفر طے کرتا ہوں۔ ان کے پاس جو سائیکل ہے وہ ایک خاص قسم کی سائیکل ہے۔ جس میں کچھ ضروری سامان جیسے دو تین ٹی شرٹ، موبائل، چارجر، پانی کی بوتل وغیرہ رکھ کر اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔