اے ایم یو میں پچھلے 48 دنوں سے مستقل سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف باب سید پر احتجاجی مظاہرہ چل رہا ہے۔
آج طلبہ نے یونیورسٹی پرانی چنگی گیٹ سے لے کر باب سید تک احتجاجی مارچ نکال کر آزادی کے نعرے بلند کیے۔
احتجاجی مارچ کے دوران طلباء وطالبات نے دہلی پولیس اور اترپردیش پولیس کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔
یونیورسٹی طلبا و طالبات کا کہنا ہے کہ ہم اس احتجاج کے ذریعے اپنی بات سپریم کورٹ تک پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ چار ہفتوں کے بعد سپریم کورٹ اس قانون کو ختم کرے۔
یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا آج ہم لوگوں نے جو احتجاج مارچ نکالا ہے وہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکالا ہے،جو پورے ملک میں نافذ کیا جارہا ہے۔ یہ انقلابی مارچ ہے، ہمارا مطالبہ ہے حکومت اس کو واپس لے اور ہم لوگ وائس چانسلر اور رجسٹرار کا بھی استعفی چا ہتے ہیں کیونکہ وہ بار بار طلبا پر حملہ کروا رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ طلبہ احتجاج نہ کریں جبکہ ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔
وہیں یونیورسٹی کی دوسری طالبہ نے بتایا کہ یہ احتجاج سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بات احتجاج کے ذریعے سپریم کورٹ تک پہنچے اور سپریم کورٹ نے جو چار ہفتوں کا وقت دیا ہے وہ اس قانون جو ہم پر تھوپا جارہا ہے، کو ختم کرے۔