علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کے 203 ویں یوم ولادت کے موقع پر آج یونیورسٹی کے چانسلر نے سینٹری گیٹ کا ورچوئل طریقہ سے افتتاح کیا۔ ای ٹی وی بھارت نے اس تعلق سے متواتر خبریں چلائی تھیں اور اس کا مثبت اثر یہ ہوا کہ انگریزی کے ساتھ اب اردو میں بھی سینٹنری گیٹ پر نام لکھا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ پہلے اس گیٹ کا نام صرف انگریزی زبان میں تھا جس کے بعد 13 اکتوبر کو ای ٹی وی بھارت نے ایک خبر شائع کی جس میں گیٹ پر اردو زبان میں بھی نام لکھنے کی بات کہی گئی۔ اس خبر کے شائع ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے اردو زبان میں بھی گیٹ پر نام لکھنے کا فیصلہ کیا اور اب انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی گیٹ پر نام لکھا جا چکا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی خبر کی ستائش یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کے ساتھ تدریسی و غیر تدریسی عملہ اور اولڈ بوائز نے بھی کی اور نام لکھے جانے پر مبارکباد بھی پیش کی۔
اردو ٹیچرز ویلفیئر ایسو سی ایشن، ضلع کنوینر کلیم تیاگی نے خصوصی گفتگو میں بتایا اے ایم یو کے اندر باب سید کی طرز پر جو شاندار گیٹ بنایا گیا تھا جس کا نام سینٹری گیٹ رکھا گیا، اس پر نام صرف انگریزی زبان میں لکھا گیا تھا۔ میں سب سے پہلے ای ٹی وی بھارت، اردو کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس تعلق سے متواتر خبریں شائع کیں کہ اردو کو اس دروازے سے درکنار کردیا گیا اور اے ایم یو میں اردو کے ساتھ ناانصافی کی گئی جبکہ سرسید احمد خان نے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ اردو زبان کے لیے بھی کارہائے نمایاں انجام دیا۔ ای ٹی وی بھارت کی خبر کا یہ اثر ہوا کہ وائس چانسلر نے ہماری درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے سینٹنری گیٹ پر اردو میں بھی نام درج کروایا۔
کلیم تیاگی نے مزید کہا کہ ہندوستان کو آزاد کرانے والی زبان اردو ہی ہے۔ اردو میں ایسے ایسے انقلابی ترانے لکھے گئے جسے سن کر لوگوں نے جنگ آزادی میں حصہ لیا۔ اس سے تحریک حاصل کی۔ اردو کے ہی صحافیوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجاہدین اردو ہی جنگ آزادی میں پیش پیش رہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو سے منسلک شخصیات کا جنگ آزادی میں بہت بڑا رول رہا ہے۔ یہ سب تاریخ کا حصہ ہے۔ اور آج پھر اردو کی جنگ اے ایم یو میں جیت لی گئی۔ اس میں ای ٹی وی بھارت کا بھی اہم کردار رہا ہے جسے ہم سب تسلیم کرتے ہیں۔