ETV Bharat / city

علی گڑھ: طاہر اعظمی کی رہائی کے بعد خصوصی گفتگو - اے ایم یو کے چار طلباء کو حراست میں

گزشتہ روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبا کی جانب سے ”وائس چانسلر گو بیک” کے نعرے لگے تھے، جس کے باعث پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چار طلبا کو حراست میں لیا تھا۔ طالب علم طاہر اعظمی کی رہائی کے بعد ای ٹی وی بھارت نے ان سے بات چیت کرتے ہوئے حالات کو جاننے کی کوشش کی۔۔۔

Special talk after the release of student Tahir Azmi
طالب علم طاہر اعظمی کی رہائی کے بعد خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Jan 28, 2020, 12:03 AM IST

Updated : Feb 28, 2020, 5:30 AM IST

اس دوران ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سہیل احمد نے طاہر اعظمی سے بات چیت کی۔

طالب علم طاہر اعظمی کی رہائی کے بعد خصوصی گفتگو


سوال: کل آپ کہاں تھے اور حراست میں کیوں لیا گیا ؟
جواب: کل وائس چانسلر جب یوم جمہہوریہ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے اس سے پہلے قومی پرچم کشائی کی گئی اور قومی ترانہ ہوا تو ہم لوگ وہاں پیچھے کھڑے تھے۔

سوال: گو بیک کے نعرے لگانے کے بعد کیا ہوا پراکٹوریل ٹیم اور علی گڑھ پولیس نے کس طریقے سے برتاؤ کیا؟

جواب: ہم لوگوں نے کالے جھنڈے نہیں دکھائے تھے ہم لوگوں نے صرف وائس چانسلرگو بیک کے نعرے لگائے تھے۔ اس کے بعد پراکٹوریل ٹیم نے ہمیں پیچھے ہٹایا اور انتظامیہ کی جانب سے کچھ لوگ ہم پر حملہ کردیتے ہیں۔ جن میں اے ایم یو طلبہ اور مقامی افراد تھے جن کو انتظامیہ اچھے سے پہچانتی ہے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا صرف چار طلبہ کو حراست میں لیا گیا۔

سوال: پراکٹوریل ٹیم آپ کو کہاں لے گئی ؟
جواب: پہلے پروکٹر آفس لے گئے وہاں دس منٹ بٹھایا۔ ہمیں موبائل استعمال نہیں کرنے دیا پھر وہاں سے سیول لائن تھانے لے گئی وہاں سے ہمیں پولیس کی گاڑی میں بٹھاکر سیدھا آکر تھانے لے جایا گیا۔

سوال : آپ کو کب اور کیوں رہا کیا گیا؟
جواب : جب ہم کو حراست میں لیا گیا تھا اس وقت ہم جس کو کال کرسکتے تھے اپنے دوستوں کو ان کو کال کیا گیا اور جب طلباء نے پراکٹر دفتر کے سامنے جاکر احتجاج کیا، پراکٹوریل ٹیم دباؤ میں آتی ہے اور وہ خود جاتے ہیں تھانے پر کہ ہمیں ان بچوں کی ضمانت کرانی ہے۔

مزید پڑھیں: وائس چانسلر کے استعفے کی مانگ کو لے کر امتحان کا بائیکاٹ

سوال : چار افراد کون تھے جن کو حراست میں لیا گیا؟
جواب : ہم چار لوگ تھے جس میں ایک میں ہوں دوسرا سدھارتھ گلاٹی (مکینیکل فائنل ایئر کا طالب علم) تیسرا بی اے کا طالب علم ہے جس کا نام رفیع الدین ہے چوتھا احمد مجتبیٰ فراز، جس کو پولیس نے کل جب یہاں پر احتجاج چل رہا تھا تو ہم کو یہ یقین دلایا کہ کل ہم اس کو صبح یعنی آج گیارہ بجے تک چھوڑ دیں گے۔

کل اے ایم یو کے چار طلباء کو حراست میں لینے کے بعد یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے احتجاج کرکے یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم پر دباؤ بنایا پھر پراکٹوریل ٹیم نے تین طلباء کو کل ہی ضمانت پر رہا کروایا اور چوتھے طالب علم کو آج یونیورسٹی کے دو پروفیسر نے ضمانت پر رہا کرایا۔

اس دوران ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سہیل احمد نے طاہر اعظمی سے بات چیت کی۔

طالب علم طاہر اعظمی کی رہائی کے بعد خصوصی گفتگو


سوال: کل آپ کہاں تھے اور حراست میں کیوں لیا گیا ؟
جواب: کل وائس چانسلر جب یوم جمہہوریہ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے اس سے پہلے قومی پرچم کشائی کی گئی اور قومی ترانہ ہوا تو ہم لوگ وہاں پیچھے کھڑے تھے۔

سوال: گو بیک کے نعرے لگانے کے بعد کیا ہوا پراکٹوریل ٹیم اور علی گڑھ پولیس نے کس طریقے سے برتاؤ کیا؟

جواب: ہم لوگوں نے کالے جھنڈے نہیں دکھائے تھے ہم لوگوں نے صرف وائس چانسلرگو بیک کے نعرے لگائے تھے۔ اس کے بعد پراکٹوریل ٹیم نے ہمیں پیچھے ہٹایا اور انتظامیہ کی جانب سے کچھ لوگ ہم پر حملہ کردیتے ہیں۔ جن میں اے ایم یو طلبہ اور مقامی افراد تھے جن کو انتظامیہ اچھے سے پہچانتی ہے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا صرف چار طلبہ کو حراست میں لیا گیا۔

سوال: پراکٹوریل ٹیم آپ کو کہاں لے گئی ؟
جواب: پہلے پروکٹر آفس لے گئے وہاں دس منٹ بٹھایا۔ ہمیں موبائل استعمال نہیں کرنے دیا پھر وہاں سے سیول لائن تھانے لے گئی وہاں سے ہمیں پولیس کی گاڑی میں بٹھاکر سیدھا آکر تھانے لے جایا گیا۔

سوال : آپ کو کب اور کیوں رہا کیا گیا؟
جواب : جب ہم کو حراست میں لیا گیا تھا اس وقت ہم جس کو کال کرسکتے تھے اپنے دوستوں کو ان کو کال کیا گیا اور جب طلباء نے پراکٹر دفتر کے سامنے جاکر احتجاج کیا، پراکٹوریل ٹیم دباؤ میں آتی ہے اور وہ خود جاتے ہیں تھانے پر کہ ہمیں ان بچوں کی ضمانت کرانی ہے۔

مزید پڑھیں: وائس چانسلر کے استعفے کی مانگ کو لے کر امتحان کا بائیکاٹ

سوال : چار افراد کون تھے جن کو حراست میں لیا گیا؟
جواب : ہم چار لوگ تھے جس میں ایک میں ہوں دوسرا سدھارتھ گلاٹی (مکینیکل فائنل ایئر کا طالب علم) تیسرا بی اے کا طالب علم ہے جس کا نام رفیع الدین ہے چوتھا احمد مجتبیٰ فراز، جس کو پولیس نے کل جب یہاں پر احتجاج چل رہا تھا تو ہم کو یہ یقین دلایا کہ کل ہم اس کو صبح یعنی آج گیارہ بجے تک چھوڑ دیں گے۔

کل اے ایم یو کے چار طلباء کو حراست میں لینے کے بعد یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے احتجاج کرکے یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم پر دباؤ بنایا پھر پراکٹوریل ٹیم نے تین طلباء کو کل ہی ضمانت پر رہا کروایا اور چوتھے طالب علم کو آج یونیورسٹی کے دو پروفیسر نے ضمانت پر رہا کرایا۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طالب علم طاہر اعظمی کی حراست سے رہائی کے بعد خصوصی گفتگو۔




Body:
سوال : کل آپ کہاں تھے اور حراست میں کیوں لیا گیا ؟
جواب : کل وائس چانسلر تقریر دے رہے تھے اس سے پہلے قومی پرچم کشائی کی گئی اور قومی ترانہ ہوا تو ہم لوگ وہاں پیچھے کھڑے تھے۔

سوال : گو بیک کے نعرے لگانے کے بعد کیا ہوا پراکٹوریل ٹیم اور علیگڑھ پولیس نے کس طریقے سے برتاو کیا ؟
جواب : ہم لوگوں نے کالے جھنڈے نہیں دکھائی تھے ہم لوگوں نے صرف وائس چانسلرگو بیک کے نعرے لگائے تھے۔ اس کے بعد
پراکٹوریل ٹیم نے ہمیں پیچھے ہٹایا اس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے کچھ لوگ ہم لوگوں کے اوپر حملہ کردیتے ہیں۔ جن میں اے ایم یو طلبہ اور مقامی لوگ تھے جن کو انتظامیہ اچھے سے پہچانتی ہے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا صرف چار طلبہ کو حراست میں لیا گیا۔

سوال: پراکٹوریل ٹیم آپ کو کہاں لے گئی ؟
جواب: پہلے پروکٹر آفس لے گئے وہاں دس منٹ بٹھایا ہمیں موبائل استعمال نہیں کرنے دیا پھر وہاں سے سول لائن تھانے لے گئی وہاں سے ہمیں پولیس کی گاڑی میں بٹھاکر سیدھا آکر آباد تھانے لے جایا گیا۔

سوال : آپ کو کب اور کیوں رہا کیا گیا ؟
جواب : جب ہم کو حراست میں لیا گیا تھا اس وقت ہم جس کو کال کرسکتے تھے اپنے دوستوں کو ان کو کال کیا گیا اور جب طلباء نے پراکٹر دفتر کے سامنے جاکر احتجاج کیا، پراکٹوریل ٹیم دباؤ میں آتی ہے اور وہ خود جاتے ہیں اکر آباد تھانے پر کہ ہمیں ان بچوں کی ضمانت کرانی ہے۔

سوال : چار لوگ کون تھے جن کو حراست میں لیا گیا ؟
جواب : ہم چار لوگ تھے جس میں ایک میں ہوں دوسرا سدھارتھ گلاٹی (مکینیکل فائنل ایئر کا طالب علم) تیسرا بی اے کا طالب علم ہے جس کا نام رفیع الدین ہے چوتھا احمد
مجتبیٰ فراز، جس کو پولیس نے کل جب یہاں پر احتجاج چل رہا تھا تو ہم کو یہ یقین دلایا کہ کل ہم اس کو صبح یعنی آج گیارہ بجے تک چھوڑ دیں گے۔



Conclusion:کل اے ایم یو کے چار طلباء کو حراست میں لینے کے بعد یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے احتجاج کرکے یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم پر دباؤ بنایا پھر پراکٹوریل ٹیم نے ۳ طلباء کو کل ہی ضمانت پر رہا کروایا اور چوتھے طالب علم کو آج یونیورسٹی کے دو پروفیسر نے ضمانت پر رہا کرایا۔



Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Feb 28, 2020, 5:30 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.