اس دوران ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سہیل احمد نے طاہر اعظمی سے بات چیت کی۔
سوال: کل آپ کہاں تھے اور حراست میں کیوں لیا گیا ؟
جواب: کل وائس چانسلر جب یوم جمہہوریہ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے اس سے پہلے قومی پرچم کشائی کی گئی اور قومی ترانہ ہوا تو ہم لوگ وہاں پیچھے کھڑے تھے۔
سوال: گو بیک کے نعرے لگانے کے بعد کیا ہوا پراکٹوریل ٹیم اور علی گڑھ پولیس نے کس طریقے سے برتاؤ کیا؟
جواب: ہم لوگوں نے کالے جھنڈے نہیں دکھائے تھے ہم لوگوں نے صرف وائس چانسلرگو بیک کے نعرے لگائے تھے۔ اس کے بعد پراکٹوریل ٹیم نے ہمیں پیچھے ہٹایا اور انتظامیہ کی جانب سے کچھ لوگ ہم پر حملہ کردیتے ہیں۔ جن میں اے ایم یو طلبہ اور مقامی افراد تھے جن کو انتظامیہ اچھے سے پہچانتی ہے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا صرف چار طلبہ کو حراست میں لیا گیا۔
سوال: پراکٹوریل ٹیم آپ کو کہاں لے گئی ؟
جواب: پہلے پروکٹر آفس لے گئے وہاں دس منٹ بٹھایا۔ ہمیں موبائل استعمال نہیں کرنے دیا پھر وہاں سے سیول لائن تھانے لے گئی وہاں سے ہمیں پولیس کی گاڑی میں بٹھاکر سیدھا آکر تھانے لے جایا گیا۔
سوال : آپ کو کب اور کیوں رہا کیا گیا؟
جواب : جب ہم کو حراست میں لیا گیا تھا اس وقت ہم جس کو کال کرسکتے تھے اپنے دوستوں کو ان کو کال کیا گیا اور جب طلباء نے پراکٹر دفتر کے سامنے جاکر احتجاج کیا، پراکٹوریل ٹیم دباؤ میں آتی ہے اور وہ خود جاتے ہیں تھانے پر کہ ہمیں ان بچوں کی ضمانت کرانی ہے۔
مزید پڑھیں: وائس چانسلر کے استعفے کی مانگ کو لے کر امتحان کا بائیکاٹ
سوال : چار افراد کون تھے جن کو حراست میں لیا گیا؟
جواب : ہم چار لوگ تھے جس میں ایک میں ہوں دوسرا سدھارتھ گلاٹی (مکینیکل فائنل ایئر کا طالب علم) تیسرا بی اے کا طالب علم ہے جس کا نام رفیع الدین ہے چوتھا احمد مجتبیٰ فراز، جس کو پولیس نے کل جب یہاں پر احتجاج چل رہا تھا تو ہم کو یہ یقین دلایا کہ کل ہم اس کو صبح یعنی آج گیارہ بجے تک چھوڑ دیں گے۔
کل اے ایم یو کے چار طلباء کو حراست میں لینے کے بعد یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے احتجاج کرکے یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم پر دباؤ بنایا پھر پراکٹوریل ٹیم نے تین طلباء کو کل ہی ضمانت پر رہا کروایا اور چوتھے طالب علم کو آج یونیورسٹی کے دو پروفیسر نے ضمانت پر رہا کرایا۔