ETV Bharat / city

سائنٹیفک سوسائٹی کا مقصد  کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرنا - غازی پور

انگریزی ادب کو اردو میں دستیاب کرانے کے لیے سرسید نے غازی پور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا۔

سائنٹیفک سوسائٹی کا مقصد ادبیات، کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرنا
سائنٹیفک سوسائٹی کا مقصد ادبیات، کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرنا
author img

By

Published : Mar 8, 2021, 7:24 PM IST

اترپریش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور قوم کے سربراہ سرسید احمد خان نے جب تعلیمی تحریک شروع کی تو سرسید نے انگریزی میں موجود ادب کی کتابیں اردو میں دستیاب کرانے کے لیے ترجمہ کا انتظام کیا اور اسی ضمن میں سرسید نے سنہ 1863 میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا۔

سرسید نے غازیپور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا

واضح رہے کہ سرسید احمد خان کی جب غازی پور میں پوسٹنگ تھی تو انہوں نے سنہ 1863 سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا اور اس کے لیے سرسید نے انگریزی حکام کی بھی مدد لی۔

میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی
میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی

خیال رہے کہ سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا۔ اس موقع پر کافی تعداد میں انگریز اور مقامی لوگوں نے شرکت کی تھی۔

میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی، جس میں انہوں نے جی ایف آئی گراہم (اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس غازی پور) سے اپنے خیالات ظاہر کرنے اور میٹنگ کی کاروائی شروع کروانے کی درخواست کی۔

انگریزی ادبیات کو اردو میں دستیاب کرانے کے لیے سرسید نے غازیپور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا
انگریزی ادبیات کو اردو میں دستیاب کرانے کے لیے سرسید نے غازیپور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا

گراہم نے انگریزی میں تقریر کی جس کا اردو ترجمہ منشی محمد یار خان نے پڑھ کر عوام سے روبرو کرایا۔

اے ایم یو سرسید اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 1864 میں جب سرسید کا غاز پور سے علی گڑھ تبادلہ ہوگیا تو نومبر 1864 کو اے ایم یو طبیہ کالج دواخانہ کیمپس میں ایک نئی عمارت کا قیام عمل میں آیا جو 14 فروری 1866 کو بن کر تیار ہوا اور اس عمارت کا افتتاح میرٹھ کے کمشنر ویلیمس نے کیا۔

ڈاکٹر محمد شاہد ڈپٹی ڈائریکٹر سرسید اکیڈمی اے ایم یو
ڈاکٹر محمد شاہد ڈپٹی ڈائریکٹر سرسید اکیڈمی اے ایم یو

سائنٹیفک سوسائٹی کا اہم کام اور مقصد ترجمہ کا تھا جس کے بعد اس وقت کی اہم کتابیں کا ترجمہ اردو میں عمل میں آیا۔

ڈاکٹر محمد شاہد نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کا ماننا تھا کہ اگر تعلیم مادری زبان میں دی جائے تو نوجوان جلدی سمجھتے ہیں۔ اس لیے ادبیات اور اچھی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا جائے۔

سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا
سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا

صدی سیلیبریشن کے موقع پر اس وقت سائنٹیفک سوسائٹی کا جو خاص پتھر تھا اس کو طبی کالج دواخانے سے سرسید اکادمی لایا گیا کیوں کہ سرسید ہاؤس میں زیادہ لوگ آتے ہیں جس سے لوگوں کو سائنٹیفک سوسائٹی کے بارے کے بارے میں جانکاری ملے۔ اسی کام کے لیے سائنٹفک سوسائٹی کا ایک کمرہ بنایا گیا۔ وہ پتھر آج بھی کمرے کے باہر لگا ہوا ہے۔

اترپریش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور قوم کے سربراہ سرسید احمد خان نے جب تعلیمی تحریک شروع کی تو سرسید نے انگریزی میں موجود ادب کی کتابیں اردو میں دستیاب کرانے کے لیے ترجمہ کا انتظام کیا اور اسی ضمن میں سرسید نے سنہ 1863 میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا۔

سرسید نے غازیپور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا

واضح رہے کہ سرسید احمد خان کی جب غازی پور میں پوسٹنگ تھی تو انہوں نے سنہ 1863 سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا اور اس کے لیے سرسید نے انگریزی حکام کی بھی مدد لی۔

میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی
میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی

خیال رہے کہ سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا۔ اس موقع پر کافی تعداد میں انگریز اور مقامی لوگوں نے شرکت کی تھی۔

میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی، جس میں انہوں نے جی ایف آئی گراہم (اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس غازی پور) سے اپنے خیالات ظاہر کرنے اور میٹنگ کی کاروائی شروع کروانے کی درخواست کی۔

انگریزی ادبیات کو اردو میں دستیاب کرانے کے لیے سرسید نے غازیپور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا
انگریزی ادبیات کو اردو میں دستیاب کرانے کے لیے سرسید نے غازیپور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا

گراہم نے انگریزی میں تقریر کی جس کا اردو ترجمہ منشی محمد یار خان نے پڑھ کر عوام سے روبرو کرایا۔

اے ایم یو سرسید اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 1864 میں جب سرسید کا غاز پور سے علی گڑھ تبادلہ ہوگیا تو نومبر 1864 کو اے ایم یو طبیہ کالج دواخانہ کیمپس میں ایک نئی عمارت کا قیام عمل میں آیا جو 14 فروری 1866 کو بن کر تیار ہوا اور اس عمارت کا افتتاح میرٹھ کے کمشنر ویلیمس نے کیا۔

ڈاکٹر محمد شاہد ڈپٹی ڈائریکٹر سرسید اکیڈمی اے ایم یو
ڈاکٹر محمد شاہد ڈپٹی ڈائریکٹر سرسید اکیڈمی اے ایم یو

سائنٹیفک سوسائٹی کا اہم کام اور مقصد ترجمہ کا تھا جس کے بعد اس وقت کی اہم کتابیں کا ترجمہ اردو میں عمل میں آیا۔

ڈاکٹر محمد شاہد نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کا ماننا تھا کہ اگر تعلیم مادری زبان میں دی جائے تو نوجوان جلدی سمجھتے ہیں۔ اس لیے ادبیات اور اچھی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا جائے۔

سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا
سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا

صدی سیلیبریشن کے موقع پر اس وقت سائنٹیفک سوسائٹی کا جو خاص پتھر تھا اس کو طبی کالج دواخانے سے سرسید اکادمی لایا گیا کیوں کہ سرسید ہاؤس میں زیادہ لوگ آتے ہیں جس سے لوگوں کو سائنٹیفک سوسائٹی کے بارے کے بارے میں جانکاری ملے۔ اسی کام کے لیے سائنٹفک سوسائٹی کا ایک کمرہ بنایا گیا۔ وہ پتھر آج بھی کمرے کے باہر لگا ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.