اترپریش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور قوم کے سربراہ سرسید احمد خان نے جب تعلیمی تحریک شروع کی تو سرسید نے انگریزی میں موجود ادب کی کتابیں اردو میں دستیاب کرانے کے لیے ترجمہ کا انتظام کیا اور اسی ضمن میں سرسید نے سنہ 1863 میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا۔
واضح رہے کہ سرسید احمد خان کی جب غازی پور میں پوسٹنگ تھی تو انہوں نے سنہ 1863 سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا اور اس کے لیے سرسید نے انگریزی حکام کی بھی مدد لی۔
![میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-ali-sir-syed-and-scientific-society-01-pck-7206466_08032021143946_0803f_1615194586_124.jpg)
خیال رہے کہ سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا۔ اس موقع پر کافی تعداد میں انگریز اور مقامی لوگوں نے شرکت کی تھی۔
میٹنگ کی کاروائی کی ابتدا سرسید احمد خان کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوئی، جس میں انہوں نے جی ایف آئی گراہم (اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس غازی پور) سے اپنے خیالات ظاہر کرنے اور میٹنگ کی کاروائی شروع کروانے کی درخواست کی۔
![انگریزی ادبیات کو اردو میں دستیاب کرانے کے لیے سرسید نے غازیپور میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-ali-sir-syed-and-scientific-society-01-pck-7206466_08032021143946_0803f_1615194586_940.jpg)
گراہم نے انگریزی میں تقریر کی جس کا اردو ترجمہ منشی محمد یار خان نے پڑھ کر عوام سے روبرو کرایا۔
اے ایم یو سرسید اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 1864 میں جب سرسید کا غاز پور سے علی گڑھ تبادلہ ہوگیا تو نومبر 1864 کو اے ایم یو طبیہ کالج دواخانہ کیمپس میں ایک نئی عمارت کا قیام عمل میں آیا جو 14 فروری 1866 کو بن کر تیار ہوا اور اس عمارت کا افتتاح میرٹھ کے کمشنر ویلیمس نے کیا۔
![ڈاکٹر محمد شاہد ڈپٹی ڈائریکٹر سرسید اکیڈمی اے ایم یو](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-ali-sir-syed-and-scientific-society-01-pck-7206466_08032021143946_0803f_1615194586_284.jpg)
سائنٹیفک سوسائٹی کا اہم کام اور مقصد ترجمہ کا تھا جس کے بعد اس وقت کی اہم کتابیں کا ترجمہ اردو میں عمل میں آیا۔
ڈاکٹر محمد شاہد نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کا ماننا تھا کہ اگر تعلیم مادری زبان میں دی جائے تو نوجوان جلدی سمجھتے ہیں۔ اس لیے ادبیات اور اچھی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا جائے۔
![سائنٹیفک سوسائٹی کا پہلا اجلاس نو جنوری 1864 کو غازی پور میں سرسید کی رہائش گاہ میں عمل میں آیا](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-ali-sir-syed-and-scientific-society-01-pck-7206466_08032021143946_0803f_1615194586_596.jpg)
صدی سیلیبریشن کے موقع پر اس وقت سائنٹیفک سوسائٹی کا جو خاص پتھر تھا اس کو طبی کالج دواخانے سے سرسید اکادمی لایا گیا کیوں کہ سرسید ہاؤس میں زیادہ لوگ آتے ہیں جس سے لوگوں کو سائنٹیفک سوسائٹی کے بارے کے بارے میں جانکاری ملے۔ اسی کام کے لیے سائنٹفک سوسائٹی کا ایک کمرہ بنایا گیا۔ وہ پتھر آج بھی کمرے کے باہر لگا ہوا ہے۔