ETV Bharat / city

'حکومت آر ٹی آئی کو کمزور کر رہی ہے' - 2019

حق اطلاع ترمیم بل 2019 بدھ کے روز راجیہ سبھا میں پاس ہو گیا۔ حکومت نے اس قانون کو کمزور کرنے کے اپوزیشن کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت شفافیت اور عوامی شمولیت کے لیے مشہور ہے۔

'حکومت آر ٹی آئی کو کمزور کر رہی ہے'
author img

By

Published : Jul 26, 2019, 8:16 PM IST

منتخب کمیشن کو بل بھیجنے کے لیے حزب اختلافات کی تجویز 75 کے مقابلے 177 ووٹوں سے مسترد کر دی گئی۔

'حکومت آر ٹی آئی کو کمزور کر رہی ہے'

ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس نے بل کی حمایت کرکے حکومت کی راہ آسان کر دی، کانگریس کے ساتھ اپوزیشن کے اراکین نے اختلاف کیا۔

آر ٹی آئی ایکٹویسٹ اور سابق صدر طلبہ یونین اے ایم یو شہزاد عالم برنی نے خاص گفتگوں میں بتایا کہ حق اطلاع کی شروعات 2005 میں قانون بنا کر کی گئی تھی۔ اس کے ذریعے عام انسان سرکاری محکموں میں چل رہے کاموں اور بجٹ کے علاوہ کسی بھی طرح کی معلومات حاصل کر سکتی ہے۔

شہزاد کے مطابق اس میں تین سطح پر معلومات حاصل ہوتی تھی۔ پہلا پبلکیشن انفارمیشن آفیسر، دوسرا ایپیلیٹ اتھارٹی اور اگر ان کے بعد بھی آپ کو معلومات حاصل نہیں ہوتی تو تیسرا کمیشن آفیسر، ریاست اور مرکز دو ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق حکومت نے حق کی اطلاع میں جو تبدیلی کی ہے اس میں ریاستی کمیشن افسر اور مرکزی کمیشن افسر کی تنخواہ اور اس کی تقرری مدد کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

یعنی اب حکومت فیصلہ کرے گی کہ مرکزی اور ریاستی کمیشن افسر کب تک اور کہاں کس تنخواہ پر کام کرے گا۔ ایک طرح سے حکومت نے پورا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔

شہزاد ‏عالم سرکاری محکموں میں بڑے اور سنگین کاموں کی معلومات آسانی سے نہیں دی جاتی اس کے لیے مرکز اور سیاست کمیشن افسر سے رابطہ قائم کرنا پڑتا ہے۔ اب جب حکومت نے ریاست اور مرکزی کمیشن افسر کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے تو وہ اپنے مرضی سے معلومات عوام کو مہیا کرے گی۔

شہزاد عالم کا کہنا ہے کہ ایک طرح سے آر ٹی آئی کو حکومت نے بل پاس کرکے کمزور کر دیا ہے۔

منتخب کمیشن کو بل بھیجنے کے لیے حزب اختلافات کی تجویز 75 کے مقابلے 177 ووٹوں سے مسترد کر دی گئی۔

'حکومت آر ٹی آئی کو کمزور کر رہی ہے'

ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس نے بل کی حمایت کرکے حکومت کی راہ آسان کر دی، کانگریس کے ساتھ اپوزیشن کے اراکین نے اختلاف کیا۔

آر ٹی آئی ایکٹویسٹ اور سابق صدر طلبہ یونین اے ایم یو شہزاد عالم برنی نے خاص گفتگوں میں بتایا کہ حق اطلاع کی شروعات 2005 میں قانون بنا کر کی گئی تھی۔ اس کے ذریعے عام انسان سرکاری محکموں میں چل رہے کاموں اور بجٹ کے علاوہ کسی بھی طرح کی معلومات حاصل کر سکتی ہے۔

شہزاد کے مطابق اس میں تین سطح پر معلومات حاصل ہوتی تھی۔ پہلا پبلکیشن انفارمیشن آفیسر، دوسرا ایپیلیٹ اتھارٹی اور اگر ان کے بعد بھی آپ کو معلومات حاصل نہیں ہوتی تو تیسرا کمیشن آفیسر، ریاست اور مرکز دو ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق حکومت نے حق کی اطلاع میں جو تبدیلی کی ہے اس میں ریاستی کمیشن افسر اور مرکزی کمیشن افسر کی تنخواہ اور اس کی تقرری مدد کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

یعنی اب حکومت فیصلہ کرے گی کہ مرکزی اور ریاستی کمیشن افسر کب تک اور کہاں کس تنخواہ پر کام کرے گا۔ ایک طرح سے حکومت نے پورا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔

شہزاد ‏عالم سرکاری محکموں میں بڑے اور سنگین کاموں کی معلومات آسانی سے نہیں دی جاتی اس کے لیے مرکز اور سیاست کمیشن افسر سے رابطہ قائم کرنا پڑتا ہے۔ اب جب حکومت نے ریاست اور مرکزی کمیشن افسر کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے تو وہ اپنے مرضی سے معلومات عوام کو مہیا کرے گی۔

شہزاد عالم کا کہنا ہے کہ ایک طرح سے آر ٹی آئی کو حکومت نے بل پاس کرکے کمزور کر دیا ہے۔

Intro: آر ٹی آئی میں تبدیلی پر راجیا صبھا کی بھی موہر، موجودہ حکومت کی آر ٹی آئی کو کمزور کرنے کی کوشش۔


Body:حق اطلاع ترمیم بل 2019 بدھ کے روز راجیاصبھا میں پاس ہو گیا سرکار نے اس قانون کو کمزور کرنے کی اپوزیشن کی الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا مودی سرکار شفافیت اور عوامی شمولیت کے لیے مشہور ہیں۔ منتخب کمیشن کو بل بھیجنے کے لیے حسب اختلافات کی تجویز 75 کے مقابلے 177 ووٹوں سے مسترد کردی گئی۔

ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس نے بال کا سپورٹ کر سرکار کی راہ آسان کر دی، کانگریس کے ساتھ اپوزیشن کے اراکین نے اس کا حرف اختلافات کیا۔

آر ٹی آئی ایکٹویسٹ اور سابق صدر طلبہ یونین اے ایم یو شہزاد عالم برنی نے خاص گفتگوں میں بتایا کہ حق اطلاع کی شروعات 2005 میں قانون بنا کر کی گئی تھی جس کے ذریعے سرکاری محکموں میں چل رہے کاموں اور بجٹ کے علاوہ کسی بھی طرح کی معلومات حاصل کرسکیں۔ اس میں تین سطح پر
معلومات حاصل ہوتی تھی، پہلا پبلکیشن انفارمیشن آفیسر دوسرا ایپیلیٹ اتھارٹی اور اگر ان کے بعد بھی آپ کو معلومات حاصل نہیں ہوتی تو تیسرا کمیشن آفیسر، ریاست اور مرکز دو ہوتے ہیں۔

سرکار نے حق کے اطلاع میں جو تبدیلی کی ہے اس میں ریاست کمیشن آفیسر اور مرکز کمیشن آفیسر کی تنخواہ اور اس کا تقرری مدد کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے یہ حکومت فیصلہ کرے گی کہ مرکز اور ریاست کمیشن آفیسر کب تک اور کہاں کس تنخواہ پر کام کرے گا۔ ایک طرح سے سرکار نے پورا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ سرکاری محکموں میں بڑے اور سنگین کاموں کی معلومات آسانی سے نہیں دی جاتی اس کے لئے مرکز اور سیاست کمیشن آفیسر سے رابطہ قائم کرنا پڑتا ہے۔ اب جب حکومت نے نے ریاست اور مرکزی کمیشن آفیسر کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے تو وہ اپنے مرضی سے معلومات عوام کو مہیا کرے گی۔ ایک طرح سے آر ٹی آئی کو حکومت نے بل پاس کرکے کمزور کر دیا ہے۔


۱۔ بائٹ۔۔۔ شہزاد عالم برنی۔۔۔۔۔ آر ٹی آئی۔۔۔۔۔ ایکٹیویسٹ۔۔۔سابق صدر۔۔۔۔۔ طلبہ یونین۔۔۔۔ اے ایم یو۔

۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.