منتخب کمیشن کو بل بھیجنے کے لیے حزب اختلافات کی تجویز 75 کے مقابلے 177 ووٹوں سے مسترد کر دی گئی۔
ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس نے بل کی حمایت کرکے حکومت کی راہ آسان کر دی، کانگریس کے ساتھ اپوزیشن کے اراکین نے اختلاف کیا۔
آر ٹی آئی ایکٹویسٹ اور سابق صدر طلبہ یونین اے ایم یو شہزاد عالم برنی نے خاص گفتگوں میں بتایا کہ حق اطلاع کی شروعات 2005 میں قانون بنا کر کی گئی تھی۔ اس کے ذریعے عام انسان سرکاری محکموں میں چل رہے کاموں اور بجٹ کے علاوہ کسی بھی طرح کی معلومات حاصل کر سکتی ہے۔
شہزاد کے مطابق اس میں تین سطح پر معلومات حاصل ہوتی تھی۔ پہلا پبلکیشن انفارمیشن آفیسر، دوسرا ایپیلیٹ اتھارٹی اور اگر ان کے بعد بھی آپ کو معلومات حاصل نہیں ہوتی تو تیسرا کمیشن آفیسر، ریاست اور مرکز دو ہوتے ہیں۔
ان کے مطابق حکومت نے حق کی اطلاع میں جو تبدیلی کی ہے اس میں ریاستی کمیشن افسر اور مرکزی کمیشن افسر کی تنخواہ اور اس کی تقرری مدد کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
یعنی اب حکومت فیصلہ کرے گی کہ مرکزی اور ریاستی کمیشن افسر کب تک اور کہاں کس تنخواہ پر کام کرے گا۔ ایک طرح سے حکومت نے پورا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔
شہزاد عالم سرکاری محکموں میں بڑے اور سنگین کاموں کی معلومات آسانی سے نہیں دی جاتی اس کے لیے مرکز اور سیاست کمیشن افسر سے رابطہ قائم کرنا پڑتا ہے۔ اب جب حکومت نے ریاست اور مرکزی کمیشن افسر کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے تو وہ اپنے مرضی سے معلومات عوام کو مہیا کرے گی۔
شہزاد عالم کا کہنا ہے کہ ایک طرح سے آر ٹی آئی کو حکومت نے بل پاس کرکے کمزور کر دیا ہے۔