معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ’اے ایم یو‘ شعبہ علم الحیوانات کے سائنسداں، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن صدیقی نے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (امریکہ) کے پروفیسر کیگو مشیدا اور دیگر سائنسدانوں کے ساتھ مل کر اس بات کی دریافت کی ہے کہ جگر کے کینسر کا سنٹرل ریگو لیٹری پاتھ وے، الکحل اور ہیپاٹائٹس انفیکشن کے باعث نمو پاتا ہے۔
اے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن صدیقی اور امریکہ کے پروفیسر کیگو مشیدا کی اس نئی تحقیق سے جگر کے کینسر جیسی مہلک بیماری کے علاج میں نئے طریقے سے مدد ملنے کی امید ہے۔
سائنسدانوں کی یہ تحقیق حال ہی میں مؤقر بین الاقوامی سائنسی جریدے "نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ جگر کو انسانی جسم کا پاور ہاؤس کہاں جاتا ہے۔ طرز زندگی میں تبدیلی کا استعمال اور ہیپاٹائٹس کے انفیکشن کی وجہ سے ہر روز جگر کے کینسر کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
جگر کے صحت مند خلیے کس طرح سے کینسر میں تبدیل ہونے لگتے ہیں، اسے ابھی جزوی طور سے ہی سمجھا جا سکا ہے۔ نئی تحقیق سے جگر کے کینسر کے مؤثر علاج کی امید پیدا ہوئی ہے۔
ڈاکٹرحفیظ الرحمن نے بتایا کہ جگر کے کینسر کے ہر سال پانچ لاکھ نئے معاملے سامنے آتے ہیں جن سے متاثر افراد کے بچنے کی شرح صرف 10-20 فیصد ہے جبکہ پستان کے کینسر سے متاثر ہونے والے افراد کے بچنے کی شرح 91 فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جگر کے کینسر کے 80-83 فیصد معاملے ترقی پذیر ممالک میں پائے جاتے ہیں۔