کورونا وائرس کے دوران ایک جانب تو اے ایم یو انتظامیہ یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلز کو خالی ہونے (amu hostels vacate) کی بات کئی مرتبہ کہہ چکی ہے لیکن اب خود انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کرکے ہاسٹلز کو خالی کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی صدارت میں یونیورسٹی ہالوں کے پروسٹوں اور دیگر عہدیداران کے ساتھ ہوئی آن لائن میٹنگ میں یونیورسٹی میں مقیم طلبہ کو ہاسٹلز خالی کرکے اپنے گھر جانے کا آرڈر جاری کیا ہے۔
اے ایم یو کے پی آر او عمر سلیم پیرزادہ نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹلز خالی کرانے کا فیصلہ لیا ہے اور یونیورسٹی طلبہ کے لیے ایڈوائزری بھی جاری کر دی گئی ہے کہ وہ یونیورسٹی کے ہاسٹلز خالی کر کے اپنے گھر چلے جائیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کورونا کی دوسری لہر کے مدنظر لیا ہے اور یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیاں آن لائن چل رہی ہیں امتحانات بھی آن لائن ہی ہونگے۔
وہیں دوسری جانب اے ایم یو کے ریسرچ اسکالر اور طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے انتظامیہ کے اس نوٹس کی مخالفت کرتے ہوئے اسے تغلقی فرمان بتایا ہے اور کہا کہ کورونا کے اس مشکل وقت میں ایسا کیوں کیا جا رہا ہے، اگر طلبہ ہاسٹلز میں رہ کر اپنی تعلیم اور مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کر رہے ہیں تو پھر اس میں کیا پریشانی ہے؟
فیض الحسن نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی عملہ کے افراد ہی ہی ویکسین حاصل کر سکتے ہیں، کیا یونیورسٹی کے طلبہ کو ویکسین نہیں مل سکتی؟ کیا وہ یونیورسٹی کا حصہ نہیں ہین۔
انھوں نے کہا کہ یہ اسکول نہیں ہے بلکہ یہ یونیورسٹی ہے جہاں پر بڑے اور سمجھدار بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کورونا کے مشکل وقت میں طلبہ کو اپنے اپنے اضلاع میں بھیج دیا جائے جہاں پر نا آکسیجن مہیا ہے اور نا ہی اچھی طبی سہولیات ہیں نا ویکسین ہے۔ اس مشکل وقت میں جو خدمات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مل سکتی ہیں وہ کہیں اور نہیں مل سکتی، تو ایسے مشکل وقت میں انتظامیہ تغلقی فرمان جاری کرکے یونیورسٹی ہاسٹلز کی بحالی کے نام پر یونیورسٹی کے ہاسٹلز خالی کرارہی ہے۔ یہ بہت افسوس کی بات ہے کبھی بھی کسی تعلیمی سال میں ایسا نہیں ہوتا۔