اترپردیش کے ضلع اٹاوہ کے رسوخ دار سیاسی کنبے کے دو اہم شخصیات کے درمیان جاری سیاسی رشہ کشی کے درمیان چچا(شیوپال سنگھ یادو) اور بھتیجے(اکھلیش یادو) کے درمیان کبھی نرمی تو کبھی تلخی معمول کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔
اٹاوہ میں ایک شادی تقریب میں شرکت کرنے پہنچے شیوپال نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فطرت کا اصول ہے کہ جب درخت میں پھل آتے ہیں تو ہو جھک جاتے ہیں جبکہ بغیر پھل والے درختوں پر صرف چیل اور کوئے بیٹھا کرتے ہیں، غرور سے سبھی کو بچنا چاہئے، وہ نہ توکسی کے حریف ہیں اور نہ ہی کسی کو اپنا حریف تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ’ہم کوئی لیڈر نہیں ہے، حالات نے ہمیں اپنی سیاسی پارٹی بنانے کے لیے مجبور کیا ہے، نیتا جی ملائم سنگھ کا آشیرواد ہمارے ساتھ رہا ہے، ان کی تعلیم اور ترغیب ہی ہمارا حفاظتی کور ہے، نیتا جی کا جو بھی احترام کرے گا وہ ’ایشور کی کرپا‘ سے آگے بڑھے گا۔
شیو پال یادو نے کہا کہ سڑکوں پر فرقہ واریت پسند طاقتوں کی مخالفت اور ان کی غیر انسانیت کو صرف پی ایس پی ہی بے نقاب کر رہی ہے، جبکہ چھوٹے من کے لوگ صرف بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اور ٹوئٹ کے ذریعہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں محو ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر نفرت کی کھیتی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دونوں بی جے پی لیڈر جملے باز ہیں اور ان کے منھ سے جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں نکلتا ہے۔
(یو این آئی)