اتر پردیش کے مئو شہر سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر آباد موضع قاری ساتھ آج بھی بینکنگ سسٹم سے محروم ہے۔ یہاں کے باشندوں کو اپنے بینک اکاؤنٹ سے پیسہ نکالنے کے لئے کم از کم پانچ کلومیٹر دور جانا ہوتا تھا لیکن اب پوسٹ آفس نے یہاں کے لوگوں کو بینکنگ کی سہولیات مہیا ہو گئی ہے۔
پوسٹ آفس پہلے خط و کتابت، منی آرڈر اور ٹیلی گرام سروس ہی مہیہ کراتے تھے لیکن اب انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کے تحت یہ پوری طرح بینک میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
اب پوسٹ آفس میں کوئی لفافے یا پوسٹ کارڈ کا خریدار نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو اپنا خط رجسٹرڈ ارسال کرنا ہے بکلہ یہاں جو بھی آتا ہے اسے پیسہ چاہیے۔ محکمہ پوسٹ اینڈ ٹیلی گراف نے 8 جون سے اپنی بینکنگ خدمات نئے سرے سے شروع کی ہے۔ آج سے پوسٹ آفس کا نظام پوری طرح تبدیل ہو گیا ہے۔ پوسٹ آفس صبح سات بجے سے شام سات بجے تک اپنی خدمات انجام دیں گے۔ یہاں کسی بھی بینک کے صارفین اپنا لین دین کر سکتے ہیں۔
گاؤں کے لوگوں کو اپنی ضروریات کے لئے درکار رقم قاری ساتھ میں ہی موصول ہو جا رہی ہے۔ اب انہیں کئی کلومیٹر کی مسافت طے کرنے اور پھر بینک میں گھنٹوں لائن لگانے سے راحت مل گئی ہے۔ بینکوں میں ہورہی دقت سے سب سے زیادہ خواتین ہی متاثر ہوتی ہیں۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ محکمہ پوسٹ اینڈ ٹیلی گراف کی پیش رفت سے غریب اور پسماندہ طبقہ کو زیادہ آسانی ہوگی۔
واضح ہو کہ قاری ساتھ کی بیشتر آبادی غریب مزدور طبقات پر مشتمل ہے۔ ان کے اہل خانہ ذریعہ معاش کے لئے گھروں سے دور ہیں۔ محکمہ پوسٹ اینڈ ٹیلی گراف نے ان کی پریشانی کافی حد تک دور کر دی ہے۔ یہاں کے باشندوں کو اب بینک میں لمبی قطار لگانے سے نجات مل گئی ہے۔