دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں ہونے والے تشدد کے بعد بڑھتی کشیدگی کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی دیر شام ایک بہت بڑا ہنگامہ آرائی اور پتھراؤ دیکھنے میں آیا۔
صورتحال کے پیش نظر یونیورسٹی غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی گئی ہے۔
احتجاج کے بعد پولیس اہلکار علی گڑھ کی گلیوں میں کھڑے دو پہیوں کی گاڑیوں پر ہی لاٹھی برسا رہی ہیں اور علی گڑھ یونیورسٹی کے صدر گیٹ سے آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سیکڑوں مظاہرین طلبا یونیورسٹی کے بابِ سیرسید پر جمع ہوئے اور اس نے راستے میں لگے بیریر کو توڑ دیا۔
پولیس نے انہیں روکنے کے لیے لاٹھی چارج کا استعمال کیا اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔
دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلبا سے اظہار یکجہتی کے لیے طلبا یہاں ایک جلوس نکالنے کے لیے جمع ہو رہے تھے جس کے بعد تشدد بھڑک اٹھا۔
پولیس اہلکاروں نے دعوی کیا کہ طلبا پر پتھراؤ کرنے کے بعد ہی ان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس یونیورسٹی کے مرکزی دروازے سے 100 میٹر کے فاصلے پر چلی گئی۔
یونیورسٹی کے پراکٹر پروفیسر عفیف اللہ خان نے بتایا کہ 'باب سیر سید گیٹ پر پتھراؤ کے نتیجے میں کچھ سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس نے یونیورسٹی کیمپس میں داخلے کے لیے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔'
یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید نے کہا کہ 'موجودہ صورتحال کے پیش نظر یونیورسٹی کو پانچ جنوری تک کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور تمام ہاسٹلز کو خالی کرایا جارہا ہے۔'
پولیس نے بتایا کہ 'اس حساس ضلع میں طلبا کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔'