ETV Bharat / city

اے ایم یو سے اردو سیکشن ختم کرنے سے قوم کا نقصان، وائس چانسلر ذمہ دار: کنور نسیم شاہد

author img

By

Published : Mar 16, 2021, 9:03 PM IST

اے ایم یو سے اردو سیکشن ختم کیے جانے کی خبر سے اردوداں طبقے میں خاصی ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے یونیورسٹی کے بانی اور اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے تاحیات کوشاں رہنے والے معمار قوم سرسید احمد خان کو پہلے اردو دنیا نے جانا اس کے بعد انگریزی دنیا نے۔ اے ایم یو کو اردو کو فروغ دینا چاہیے نہ کہ اردو کو ختم کرنے کی کوششیں کرنی چاہیے۔

people reaction on removal of urdu medium from amu schools
people reaction on removal of urdu medium from amu schools

گذشتہ کئی دنوں سے عالمی شہریت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) کے اسکولز سے اردو میڈیم سیکشن کو ختم کیے جانے کی خبریں سرخیوں میں ہیں، جس پر اردوداں طبقہ کی جانب سے ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے اور انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔

ویڈیو

اے ایم یو کی ویب سائٹ پر رواں تعلیمی برس 2021- 22 کے پراسپیکٹس اور اے ایم یو اسکول ڈائریکٹر پروفیسر اسفار علی کے مطابق ایس ٹی ایس ہائی سکول (بوائز)، یونین ہائی اسکول (گرلز)، یونین ہائی اسکول (بوائز)، عبداللہ گرلز اسکول میں پہلی اور چھٹے درجے کے داخلے امتحان میں اردو میڈیم سیکشن موجود نہیں یعنی کل چھ اسکولوں میں سے چار اسکولوں سے اردو میڈیم سیکشن ختم کر دیے گئے اب صرف اے ایم یو سٹی ہائی اسکول اور اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول میں اردو میڈیم کے سیکشن موجود ہیں۔

جس پر اترپردیش اردو ٹیچرز ایسوسی ایشن، علی گڑھ کے ریجنل صدر، کنور نسیم شاہد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بانی علی گڑھ سرسید احمد خان کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'جو قوم اپنی زبان بھول جاتی ہے ان کو زمانہ بھول جاتا ہے'۔ اس لیے ہمیں اپنی اردو زبان اور اپنی مادری زبان کو قائم و دائم رکھنے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرنی ہوگی'۔

کنور نسیم نے مزید کہا اگر اے ایم یو اسکول سے اردو میڈیم سیکشن اور اردو کو ختم کر دیا گیا ہے تو جو بچے غریب گھرانوں سے آتے ہیں، مدارس سے آتے ہیں وہ انگریزی تو جانتے نہیں تو کیا اب ان طلبا کا داخلہ نہیں ہوگا جس سے ہماری قوم کو بہت بڑا نقصان ہوگا، جس کے ذمہ داروں وائس چانسلر طارق منصور ہوں گے۔ ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے اور اگر پھر بھی وہ ایسا کرتے ہیں اور کوئی جواب نہیں دیتے تو ہم اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوں گے جس میں قوم ہمارے ساتھ ہوگی۔'

اس سلسلے میں اسکالر ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندوی نےکہا کہ اے ایم یو کے اسکول سے اردو میڈیم سیکشن کو ختم کیے جانے کی خبر اگر غلط ہوتی تو اب تک اے ایم یو انتظامیہ کوئی نوٹس لیتی لیکن میرا ماننا ہے کہ اس میں سچائی ہے جسے وہ چھپا رہے ہیں۔ جب کوئی کام حسن نیت سے کیا جاتا ہے تو اسے اعلان کے ساتھ کیا جاتا ہے اور جب کوئی کام منافقت اور قوم کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا جاتا ہے تو اسے پوشیدہ طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔ اس پر کوئی جواب نہیں دیا جاتا اس سے بچا جاتا ہے اور خبر سے بھاگا جاتا ہے۔'

ڈاکٹر طارق نے مزید کہا کہ' ظاہر ہے جو اے ایم یو میں اردو میڈیم سیکشن تھے ان میں ان بچوں کو بڑا فائدہ ہوتا تھا جو اردو بیک گراؤنڈ کے ہوتے تھے۔ اے ایم یو سے اردو میڈیم سیکشن ختم کرنے کا کوئی مطلب نہیں بنتا ہے۔ یونیورسٹی کا بیگ گراؤنڈ ایک اردو کے مرکز کے طور پر ہے'۔

یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کو پہلے اردو دنیا نے جانا اس کے بعد انگریزی دنیا نے۔ اے ایم یو کو اردو کو فروغ دینا چاہیے ناکہ اردو کو ختم کرنا چاہیے۔'

گذشتہ کئی دنوں سے عالمی شہریت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) کے اسکولز سے اردو میڈیم سیکشن کو ختم کیے جانے کی خبریں سرخیوں میں ہیں، جس پر اردوداں طبقہ کی جانب سے ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے اور انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔

ویڈیو

اے ایم یو کی ویب سائٹ پر رواں تعلیمی برس 2021- 22 کے پراسپیکٹس اور اے ایم یو اسکول ڈائریکٹر پروفیسر اسفار علی کے مطابق ایس ٹی ایس ہائی سکول (بوائز)، یونین ہائی اسکول (گرلز)، یونین ہائی اسکول (بوائز)، عبداللہ گرلز اسکول میں پہلی اور چھٹے درجے کے داخلے امتحان میں اردو میڈیم سیکشن موجود نہیں یعنی کل چھ اسکولوں میں سے چار اسکولوں سے اردو میڈیم سیکشن ختم کر دیے گئے اب صرف اے ایم یو سٹی ہائی اسکول اور اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول میں اردو میڈیم کے سیکشن موجود ہیں۔

جس پر اترپردیش اردو ٹیچرز ایسوسی ایشن، علی گڑھ کے ریجنل صدر، کنور نسیم شاہد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بانی علی گڑھ سرسید احمد خان کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'جو قوم اپنی زبان بھول جاتی ہے ان کو زمانہ بھول جاتا ہے'۔ اس لیے ہمیں اپنی اردو زبان اور اپنی مادری زبان کو قائم و دائم رکھنے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرنی ہوگی'۔

کنور نسیم نے مزید کہا اگر اے ایم یو اسکول سے اردو میڈیم سیکشن اور اردو کو ختم کر دیا گیا ہے تو جو بچے غریب گھرانوں سے آتے ہیں، مدارس سے آتے ہیں وہ انگریزی تو جانتے نہیں تو کیا اب ان طلبا کا داخلہ نہیں ہوگا جس سے ہماری قوم کو بہت بڑا نقصان ہوگا، جس کے ذمہ داروں وائس چانسلر طارق منصور ہوں گے۔ ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے اور اگر پھر بھی وہ ایسا کرتے ہیں اور کوئی جواب نہیں دیتے تو ہم اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوں گے جس میں قوم ہمارے ساتھ ہوگی۔'

اس سلسلے میں اسکالر ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندوی نےکہا کہ اے ایم یو کے اسکول سے اردو میڈیم سیکشن کو ختم کیے جانے کی خبر اگر غلط ہوتی تو اب تک اے ایم یو انتظامیہ کوئی نوٹس لیتی لیکن میرا ماننا ہے کہ اس میں سچائی ہے جسے وہ چھپا رہے ہیں۔ جب کوئی کام حسن نیت سے کیا جاتا ہے تو اسے اعلان کے ساتھ کیا جاتا ہے اور جب کوئی کام منافقت اور قوم کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا جاتا ہے تو اسے پوشیدہ طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔ اس پر کوئی جواب نہیں دیا جاتا اس سے بچا جاتا ہے اور خبر سے بھاگا جاتا ہے۔'

ڈاکٹر طارق نے مزید کہا کہ' ظاہر ہے جو اے ایم یو میں اردو میڈیم سیکشن تھے ان میں ان بچوں کو بڑا فائدہ ہوتا تھا جو اردو بیک گراؤنڈ کے ہوتے تھے۔ اے ایم یو سے اردو میڈیم سیکشن ختم کرنے کا کوئی مطلب نہیں بنتا ہے۔ یونیورسٹی کا بیگ گراؤنڈ ایک اردو کے مرکز کے طور پر ہے'۔

یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کو پہلے اردو دنیا نے جانا اس کے بعد انگریزی دنیا نے۔ اے ایم یو کو اردو کو فروغ دینا چاہیے ناکہ اردو کو ختم کرنا چاہیے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.