عدنان انصاری کے والد کا پانچ سال قبل کینسر سے انتقال ہو گیا تھا۔ فی الحال عدنان اپنے بھائی بلال اور والدہ راشدہ کے ساتھ علی گڑھ کے سابق رکن پارلیمنٹ جمال خواجہ کے گھر میں رہتے ہیں، جہاں پر والدہ جمال خواجہ کے گھر پر کام کرکے اپنے بچوں اور گھر کا خرچ بمشکل نکال پاتی ہیں۔
عدنان نے اپنے بچپن کے شوق کو لاک ڈاؤن میں رات دن محنت کر کے پیشہ میں تبدیل کیا اور اب اس کو کچھ لوگ آرڈر دے کر تصاویر بنواتے ہیں، جس سے وہ اپنے گھر کے خرچے میں مدد کرتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں عدنان نے بتایا کہ کسی بھی طرح کا تصاویر بنا سکتا ہوں جیسے آپ مجھے رنگین یا سیاہ۔سفید تصویر دیں میں اس کو بالکل اصلی جیسا بنا دوں گا، جسے دیکھ کر آپ کو لگیگا کہ یہ والا زیادہ اچھا ہے، چاہے وہ کتنی بھی پرانی تصویر ہو۔ اگر اس میں 10 سے 15 فیصد تصور ہوگا تو بھی میں اس کو بنا سکتا ہوں۔
عدنان نے مزید بتایا کہ پانچ سال قبل میرے ابو کا انتقال ہو گیا تھا میں اپنے بھائی اور والدہ کے ساتھ رہتا ہوں، تو میں نے سوچا میں تصاویر بنا کر دیکھتا ہوں کیوں کہ مجھے بچپن سے شوق تھا تصاویر بنانے کا۔ میں نے سوچا کہ اس پر اور محنت کر کے دیکھتا ہوں شاید مجھے کوئی مقام ملے۔ کچھ لوگ مجھ سے تصاویر بنواتے بھی ہیں اور پیسہ بھی دیتے ہیں تو مجھے اچھا لگا۔ ہم جمال صاحب کی کوٹھی میں رہتے ہیں جہاں میری والدہ کام کرتی ہیں ہمارے خرچے وہیں سے چل رہے ہیں باقی میں تھوڑا بہت تصایر بناتا ہوں تو پیسے مل جاتے ہیں۔
عدنان کی والدہ راشدہ نے بتایا کہ ہم جمال خواجہ کے گھر رہتے ہیں اور میں یہاں کام کرتی ہوں۔ میرا بیٹا عدنان اس کو بہت شوق تھا بچپن سے تصاویر بنانے کا اور گذشتہ ایک سال سے بہت اچھا بنا رہا ہے۔ اسے کچھ آرڈر بھی مل رہے ہیں جس سے مجھ کو گھر کا خرچ چلانے میں مدد مل رہی ہے۔
علیگڑھ سابق رکن پارلیمان جناب جمال خواجہ نے بتایا کہ عدنان نے ایک تصویر میری اور میری اہلیہ کی بنائی ہے خود سے ہم نے نہیں کہا وہ لوگوں کو بہت پسند آ رہی ہے اور واقعی وہ ہے بھی بہت اچھی۔ یہ آرٹسٹ ہے ان کے اندر کافی ہنر ہے میں سوچتا ہوں کہ مستقبل میں یہ بہت آگے بڑھیں گے۔